کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 114
۳۱۰۔ اور یہ کہ آپ براق پر سوار ہوئے، اور اسی رات بیت المقدس تشریف لائے۔ پھر آپ کو آسمانوں کی معراج ہوئی۔ پھر آپ اپنے رب کے اتنے قریب ہوئے کہ دو کمان کے فاصلے پر یا اس سے بھی زیادہ قریب۔ 1 البخاری: ۳۶۷۴۔ مسلم: ۳۳۰۔ الشریعۃ: ۳؍ ۱۵۲۶۔ روایت بخاری…۔ ۳۱۱۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا دست مبارک اپنے کندھوں کے درمیان میں رکھا، تو اس کی ٹھنڈک آپ کے سینے اطہر میں محسوس ہوئی، اور آپ کو اَگلوں اور پچھلوں کا علم حاصل ہو گیا۔ 1 أحمد: ۲۳۲۱۰۔ ترمذی: ۳۲۳۵۔ التوحید لابن خزیمہ: ۳۲۱۔ السنۃ لعبداللّٰہ: ۱۰۹۸۔ اس حدیث کو امام احمد، امام بخاری اور امام ترمذی نے صحیح کہا ہے۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ’’بیان تلبیس الجہمیۃ: ۷؍ ۲۰۸ پر کہا ہے‘‘ یہ دیدار حالت خواب میں ہوا جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھائی گئی تھی، اور انبیاء کے خواب حق ہوتے ہیں ۔ ۳۱۲۔ اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بروز قیامت تشریف لائیں گے تو تمام انبیاء کرام میں مقام و مرتبہ کے لحاظ سے اعلیٰ مقام پر ہوں گے، اور اللہ تعالیٰ کو تمام مخلوق سے بڑھ کر محبوب اور اس کے قریب ہوں گے۔ آپ شفاعت کریں گے، تو آپ کی شفاعت قبول ہو گی، اور آپ اللہ تعالیٰ سے سوال کریں گے، آپ جو مانگیں گے وہ مل کر رہے گا۔ 1 1۔ یہ حدیث شفاعت کی طرف اشارہ ہے.....الخ۔ البخاری: ۷۵۱۰۔ مسلم: ۳۹۸۔ ۳۱۳۔ آپ اپنے رب کے ساتھ عرش پر بیٹھیں گے۔ یہ شرف آپ کے علاوہ کسی کو حاصل نہیں ہوگا۔ نافع نے ابن عمر سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کی تفسیر میں نقل کیا ہے: ﴿عسی ان یبعثک ربُّک مقاماً محموداً﴾ فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ساتھ عرش پر بٹھائیے گا۔‘‘ 1 الفردوس للدیلمي: ۴۱۵۹۔ یہ روایت ضعیف ہے، ابو بکر النجاد نے اسے موضوع کہا ہے۔ (إبطال التأویلات: ۲؍ ۴۹۰)ابن تیمیہ نے کہا ہے: اس روایت کی تمام اسناد موضوع اور من گھڑت ہیں ۔ دارالتعارض: ۵؍ ۲۳۷۔ ۳۱۴۔ امام مجاہد نے اس آیت کی تفسیر ایسے ہی بیان کی ہے، اور آپ رضی اللہ عنہ سے لیث نے، اور