کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 111
ہے جن کا عقیدہ ہے کہ قرآن مردوں کے سینہ محفوظ نہیں ہے۔ 2
1۔ الإبانۃ الکبری: ۳؍ ۳۵۳۔
2۔ دیکھو: البخاری: ۵۰۳۲.....الخ۔
٭ اور جو کوئی قران کو زبانی یاد کر لے، اسے حاصل (حافظ)قرآن کہا جاتا ہے۔ 1
1۔ الرسالۃ الواضحۃ: ۲؍ ۷۱۹۔
۳۰۲۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس سینے میں قرآن میں سے کچھ بھی نہ ہو، وہ ویران گھر کی طرح ہے۔‘‘ 1
1۔ الإبانۃ الکبری: ۲۱۸۶۔ أحمد: ۱۹۴۷۔ الترمذی: ۲۹۱۳۔ الدارمی: ۳۳۴۹۔ الحاکم: ۱؍ ۵۵۴۔ صحیح ہے۔
۳۰۳۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہیں لٹکے ہوئے مصاحف دھوکہ میں نہ رکھیں ۔ بے شک اللہ تعالیٰ اس دل کو عذاب نہیں دیں گے جو غم کی حالت میں قرآن کو یاد رکھے۔‘‘ 1
1۔ النوادر والأصول: ۱۳۳۴۔ تمام في الفوائد: ۱۶۹۰۔ الإبانۃ: ۲۱۹۲۔ إبن أبی شیبۃ: ۳۰۷۰۲۔ الزہد لأحمد: ۸۷۔ الدارمی: ۳۳۶۲۔ اس کی سند صحیح ہے۔ حالت غم کا لفظ اصل روایات میں نہیں ملا۔
۳۰۴۔ ’’اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ملک الموت کے ساتھ گفتگو کرنے کا اقرار، اور آپ نے اس کو تھپڑ بھی مارا تھا۔ اس بارہ میں مروی حدیث کا رد نہیں کیا جائے گا، اور اس کا انکار کسی بدعتی یا بیوقوف کے بغیر کوئی نہیں کر سکتا۔ علماء کرام نے اس کو رد کرنے اور اس میں توقف کرنے والے کے متعلق ایسے ہی کہا ہے۔‘‘ 1
1۔ البخاری: ۳۴۰۷۔ مسلم: ۶۲۵۲۔
۳۰۵۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’تم میں سے کوئی بھی آدمی ایسا نہیں جس کے ساتھ سا کے ’’جن‘‘ ساتھی کو متعین نہ کر دیا گیا ہو؟ صحابہ نے عرض کی: کیا آپ بھی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ فرمایا: ہاں میرے ساتھی بھی، مگر اللہ تعالیٰ نے اس کے خلاف میری مدد فرمائی اور وہ مسلمان ہو گیا۔ ابہ وہ مجھے بھلائی کے علاوہ کسی چیز کا نہیں کہتا۔‘‘ 1
1۔ الإبانۃ: ۱۷۴۷۔ مسلم: ۷۲۱۰۔ الخلال: ۲۰۷۔