کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 110
1۔ صفۃ الجنۃ لإبن أبی الدنیا: ۴۱۔ اس کی سند ضعیف ہے، مگر اس کے شواہد موجود ہیں ۔ الشریعۃ: ۷۵۶۔ للالکائی: ۷۲۹۔ السنۃ لعبداللّٰہ: ۵۵۳۔
۲۹۵۔ اور یہ بھی روایت میں آیا ہے: ’’اے ابن آدم1۔ مجھے اپنے دل میں یاد کر.....الخ۔‘‘ 1
1۔ البخاری: ۷۴۰۵۔ مسلم: ۶۹۲۸۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: .....الخ۔
۲۹۶۔ اور روایت میں ہے: ((مَنْ تعْربَ إلیَّ.....الخ۔))(سابقہ مصدر)
۲۹۷۔ آپ کا رب اس نوجوان سے خوش ہوتا ہے جو گمراہ نہیں ہوتا۔‘‘ 1
1۔ أحمد: ۱۷۳۷۱۔ السنۃ لإبن أبی عاصم: ۵۸۳۔ أبو یعلی: ۱۷۴۹۔ اس کی سند حسن درجہ کی ہے۔
۲۹۸۔ اور یہ فرمان کہ: ’’ہمارے رب تعالیٰ اپنے بندوں کی مایوسی اور غیر سے اُن کی قربت پر ہنستے ہیں اور یہ فرمان کہ: ہم اس رب سے کبھی معدوم (خالی)نہیں رہ سکتے جو خیر و بھلائی پر ہنستا ہو۔‘‘ 1
1۔ الإبانۃ: ۶۷۔ أحمد: ۱۶۱۸۷۔ ابن ماجہ: ۱۸۱۔ السنۃ لعبداللّٰہ: ۴۳۳۔ اس کی سند صحیح ہے۔
۲۹۹۔ ’’زمانے کو گالی نہ دو۔ بے شک اللہ تعالیٰ زمانہ لاتا ہے۔‘‘ 1
1۔ رواہ مسلم: ۵۹۲۸۔
۳۰۰۔ فرمایا: ’’بے شک آسمان اور زمین کے درمیان پانچ سو سال کا فاصلہ ہے، اور ہر آسمان کی موٹائی اس کے برابر ہے، اور ہر دو آسمانوں کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے، یہ تمام احادیث اور ان سے مشابہت رکھنے والی روایات کو ایسے ہی چھوڑتے ہوئے تسلیم کر لیا جائے جیسا کہ وارد ہوئی ہیں ۔ ان سے تعارض نہ کیا جائے اور نہ ہی ان کے لیے ضرب مثال بیان کی جائے، اور نہ ہی ان میں کوئی قول گھڑا جائے مطلب یہ ہے کہ اس میں بلاوجہ مناظرہ نہ کیا جائے۔ انہیں علماء نے روایت کیا ہے، اور اکابرین امت نے ان کو تسلیم کیا ہے، اور ان کی تفسیر کے متعلق سوال نہیں کیا۔ پس ان کا علم روایت کیا ہے، اور ان کے معانی میں کلام ترک کیا ہے۔‘‘ 1
1۔ الإبانۃ: ۳؍ ۵۸۔
۳۰۱۔ ’’پھر اس بات پر ایمان کہ قرآن مردوں کے سینہ میں محفوظ ہے۔‘‘ 1 یہ اُن جہمیہ پر رد