کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 107
۲۸۴۔ اللہ تعالیٰ نے دائیں ہاتھ سے حضرت آدم علیہ السلام کی پیٹھ سے اُن کی اولاد کو نکالا۔ اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ داہنے اور بابرکت ہیں ، اور فرمایا: یہ اس کے لیے ہیں ، اور مجھے کوئی پرواہ نہیں ۔‘‘ (یہ حدیث کئی الفاظ میں مروی ہیں ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک انصاف کرنے والے اللہ تعالیٰ کی داہنی طرف نور کے میزوں پر ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کی دونوں جوانب دائیں ہیں ۔‘‘ 1
1۔ مسلم: ۴۷۴۸۔ الإبانۃ: ۳؍ ۳۷۱۔
۲۸۵۔ چہرے کو برا بھلا نہ کو، بے شک اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو اپنی صورت پر پیدا کیا ہے۔ 1
1۔ الإبانۃ: ۱۸۵۔ السنۃ لعبداللّٰہ: ۴۸۲۔ البخاری: ۶۲۲۸۔ مسلم: ۷۲۶۵۔
علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’قرون ثلاثہ کے اسلاف میں کوئی ایک بھی یہ نہیں کہتا تھا کہ یہ ضمیر اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹتی ہے، جب سے تیسری صدی میں جمعیہ پھیلنا شروع ہوئے، تو انہوں نے کہنا شروع کیا کہ ضمیر کا مرجع غیر اللہ کی طرف ہے۔‘‘ 1
1۔ الفتاوی: ۶؍ ۳۷۶۔ الإبانۃ الکبری: ۱۹۶۔
۲۸۶۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے اپنے کو ایسی صورت میں دیکھا.....الخ۔‘‘ 1
1۔ أحمد: ۲۵۸۰۔ إبن أبی عاصم: ۴۴۹۔ للالکائی: ۸۹۷۔
٭ یہ حدیث نقات اصحاب اور اُن کے بعد سادات علماء نے روایت کی ہے، جیسا کہ حضرت ابن عمر، عائشہ، ابو ہریرہ، ابن عباس، جریر بن عبداللہ، انس بن مالک رضی اللہ عنہم وغیرہ۔
۲۸۷۔ اور فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا پر تشریف لاتے ہیں ۔‘‘ 1
1۔ الإبانۃ الکبری تتمۃ الرد علی الجہمیۃ، بخاری: ۷۴۹۴۔ مسلم: ۱۷۲۱۔ احمد بن حنبل نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے، مسائل ابن کوسیح: ۳۳۳۲۔ اسحاق بن راہویہ نے بھی اسے صحیح کہا ہے۔
اور فرمایا: اس کا انکار صرف بدعتی یا بیوقوف انسان ہی کر سکتا ہے۔
٭ ان تمام کے متعلق یہ نہیں پوچھا جا سکتا کہ کیسے اور کیوں ؟ بلکہ قدرت کے سامنے سر تسلیم خم کیا جائے گا، اور امور غیب پر ایمان لانا ہوگا۔ جب بھی عقول اس کی معرفت اور اس کی بابت علم سے عاجز آ جائں تو یہی عین ہدایت ہے۔ اس پر ایمان رکھنا، اور اس کو