کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 106
حجت ہو۔ مثلاً احادیث صفات اور دیدار۔ مثلاً یہ روایت کہ: امام بربہاری کہتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ کے بارے میں شک میں ہو۔‘‘ 1 اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ: جان لیں کہ جہمیہ کی ہلاکت کا سبب یہ ہوا کہ انہوں نے ذات باری تعالیٰ میں غور و خوض شروع ر دیا، اور کیوں اور کیسے کے سوالات اٹھانے شروع کر دیے؟ اور احادیث کو چھوڑ کر قیاس ہی لگ گئے اور دین کو اپنی رائے پر قیاس کرنا شروع کر دیا۔ تو دھیرے دھیرے کھلم کھلا کفر کے گڑھوں میں گر کر ہلاک ہو گئے۔ شرح السنۃ: ۱۱۲۔ احمد بن حنبل کہتے ہیں : جس کا یہ عقیدہ ہو کہ باری تعالیٰ کو آخرت میں نہیں دیکھا جائے گا، تو وہ کافر ہے۔ 1 الطبقات: ۱؍ ۱۴۳۔ حضرت وکیع فرماتے ہیں : ’’جو کوئی دیدار الٰہی کی احادیث کا انکار کرے وہ جہنمی ہے، اس سے بچ کر رہو۔‘‘ 1 خلق اُفعال العباد: ۳۲۔ ۲۸۰۔ ’’بے شک اللہ تعالیٰ آسمانوں کو اپنی ایک انگلی پر رکھیں گے اور زمینوں کو ایک انگلی پر۔‘‘ 1 الإبانۃ الکبری: ۲۱۱۔ بخاری: ۴۸۱۱۔ مسلم: ۲۷۸۶۔ ۲۸۱۔ حدیث میں ہے: ’’اللہ تعالیٰ اپنا قدم مبارک آگ پر رکھیں گے اور وہ کہے گی: بس بس۔‘‘ 1 بخاری: ۸۴۸۴۔ مسلم: ۷۲۷۹۔ ۲۸۲۔ ’’بنی آدم کے دل اللہ تعالیٰ کی انگلیوں میں سے دو انگلیوں میں ہیں ۔‘‘ 1 الإبانۃ: ۲۰۲۔ مسلم: ۶۸۴۴۔ ۲۸۳۔ بے شک اللہ تعالیٰ عرش پر ہیں : ’’اور عرش کی ایسی چرچراہٹ ہے، جیسے نئے کجاوے کی چرچراہٹ ہوتی ہے۔‘‘ 1 الإبانۃ: ۱۳۵۔ السنۃ لعبداللّٰہ: ۵۷۰۔ السنۃ لإبن أبی عاصم: ۵۸۶۔