کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 105
جائے گا۔‘‘ اس پر تمام اعلماء کا اجماع ہے۔
۲۷۸۔ پھر اس پر ایمان لانا کہ اللہ تعالیٰ نے جنات کو یپدا کیا ہے۔ جنات اس کی تخلیق کردہ مخلوق ہیں ، اس نے جیسے چاہا اور جس مقصد کے لیے چاہا پیدا کیا۔ اُن میں مومن بھی ہیں اور کافر بھی کتاب ایسے ہی بتاتی ہے، اور احادیث رسول میں بھی یوں ہی وارد ہوا ہے، اور اللہ تعالیٰ نے ابلیس کو پیدا کیا، وہ شیطانی لشکروں کا سرغنہ ہے۔ وہ بنی آدم کو گمراہ کرتا ہے، اور اُن کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے، اور انہیں فتنہ میں مبتلا کرتا ہے، برائی کو خوبصورت بنا کر دیکھتا ہے، اور انہیں اپنے رب کی مخالفت کی دعوت دیتا ہے، وہ حقیقت میں بنی آدم کا دشمن ہے، اور ان میں سے ایسے چلتا ہے، جیسے خون اور جو لوگ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہتے ہیں انہیں شیطان کی چال کوئی نقصان نہیں دے دے سکتی۔ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں بہت ساری آیات اور بے شمار احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں ۔ جس کسی نے جنات کا، اور ابلیس اور شیاطین کے مردود ہونے کا انکار کیا اور بنی آدمی کو ان کے بہکانے کا انکار کیا، تو وہ اللہ تعالیٰ کا منکر (کافر)ٹھہرا۔ وہ اس کی آیات کا منکر اور کتاب کا جھٹلانے والا ہے۔‘‘ 1
1۔ اسماعیلیہ باطنیہ، ابلیس کی حقیقت کے منکر ہیں ، تفصیل دیکھیں : الرسالۃ الواضحۃ لإبن حنبلی: ۲؍ ۴۸۸۔ الإبانۃ الکبری: ۳۔ باب الإیمان بأنّ الشیطان.....الخ۔ للالکائی: ۷؍ ۱۸۔ الصالوی: ۱۴۸۔ الحجۃ في بیان المتجۃ: ۱؍ ۴۸۴۔
۲۷۹۔ پھر اُن تمام چیزوں پر ایمان لانا اور اُن کی تصدیق کرنا ہے جو علماء نے روایت کی ہیں ، اور ثقہ روایوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کی ہیں ، اور انہیں عوام میں قبولیت حاصل ہے۔ انہیں اعراض کر کے جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ یہ نہیں کہا جائے گا کہ کیوں اور کیسے؟ اور نہ ہی انہیں عقل سے ٹکرایا جائے، اور نہ ہی اس کے لیے قیاس لڑائے جائیں ، اور نہ ہی اُن کی اپنی طرف سے کوئی تفسیر کی جائے سوائے اس تفسیر کے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے، یا پھر علماء امت میں سے کسی ایسے عالم کی تفسیر جن کے قول میں تشفی اور