کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 104
1۔ رواہ أحمد: ۷۲۰۴۔ ترمذی: ۲۴۲۰.....الخ۔ فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۷۴۔ پھر اس بات پر ایمان لانا کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کرنے سے پہلے جنت اور جہنم کو پیدا کیا تھا، اور جنت کی نعمتیں ہمیشہ ہمیسہ تروتازہ رہیں گے۔ ان کو زوال نہیں آئے گا، اور حور العین بیویاں ، کبھی مریں گی نہیں ، اور نہ ہی اگن میں کوئی کمی آئے گی اور نہ ہی بوڑھیاں ہوں گی اور جنت کے پھل اور نعمتیں کبھی منقطع نہیں ہوں گے۔ جیسا کہ فرمان الٰہی ہے: ﴿اُکُلُہَا دَآئِمٌ وَّ ظِلُّہَا﴾ (الرعد: ۳۵)’’اس کا پھل ہمیشہ رہنے والا ہے اور اس کا سایہ بھی۔‘‘ جبکہ جہنم کا عذاب دوام الٰہی سے دائمی ہے، اور اہل جہنم ہمیشہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ یہ ایسے لوگ ہوں گے جو دنیا سے توحید و سنت سے خالی دامن جائیں گے۔ جبکہ اہل توحید کو شفاعت کی بنا پر وہاں سے نکالا جائے گا۔‘‘ 1
1۔ السنۃ لعبداللّٰہ: ۸۰۔ تلبیس الجہمیہ: ۵؍ ۱۸۲۔ السنۃ للحرب: ۴۸۔ الشریعۃ: ۳؍ ۱۳۴۳۔ للالکائی: ۶؍ ۵۰۴۔
۲۷۵۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری شفاعت میری امت کے کبیرہ گناہوں کے مرتکبین کے لیے ہے۔‘‘ 1
1۔ أبو داؤد: ۴۷۳۹۔ ترمذی: ۲۴۳۷۔ صحیح۔
۲۷۶۔ پھر فرشتوں پر ایمان لانا ہے، یہ کہ جبریل امین اللہ کی طرف سے رسولوں کے پاس آیا کرتے تھے۔ فرشتوں پر ایمان لانا واجب بلکہ فرض ہے۔ یہ ایمان کے چھ ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ فلاسفہ کی ایک جماعت نے اس کا انکار کیا ہے، اور عصر حاضر کے عقل پرست گروہ کی ایک جماعت اُن کی اتباع میں بھک گئی ہے۔ 1
1۔ دیکھیں : إغاثۃ اللفہان: ۲؍ ۲۶۱۔
۲۷۷۔ ایسے جو کچھ بھی انبیاء و مرسلین اللہ تعالیٰ کی طرف سے لے کر آئے ہیں ، اس کی تصدیق کرنا اور اس پر ایمان لانا واجب ہے، اور جو کچھ بھی اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے، اس پر ایمان لانا، حق اور لازم ہے۔ اگر کوئی انسان انبیاء کی لائی ہوئی تمام چیزوں پر ایمان لائے، اور کسی ایک چیز کا انکار کر دے تو وہ اس ایک چیز کو رد کرنے کی وجہ سے کافر ہو