کتاب: عقیدہ و آداب کی کتاب الشرح والابانہ - صفحہ 103
السنۃ لإبن شاہی: ۳۶۔ للالکائی: ۶؍ ۴۲۲۔ السنۃ لإبن أبی عاصم: ۱؍ ۵۲۶۔ الشریعۃ: ۳؍ ۱۱۹۸۔ للالکائی: ۶؍ ۳۸۷۔ ۲۷۰۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرا حوض عدن سے ایک ایلہ تک ہے، یعنی اس کی لمبائی اتنی ہے۔ اس کے آبخورے آسمانی تاروں کی تعداد میں ہیں ۔‘‘ 1 البخاری: ۶۵۸۰۔ مسلم: ۵۰۲۔ ۲۷۱۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’جو کوئی حوض کو جھٹلاتا ہے یقیناً وہ حق کی تکذیب کرتا ہے۔‘‘ 1 الزہد لہناد: ۱۸۹۔ الشریعۃ: ۷۷۷۔ فتح الباری: ۱۱؍ ۴۲۹۔ ۲۷۲۔ حدیث میں آتا ہے: ’’جو کوئی حوض کو جھٹلائے گا، وہ اس سے پانی نہیں پئے گا۔‘‘ 1 فوائد الحربی: ۶۲۔ اُمالی الشجری: ۲؍ ۳۰۲۔ تہذیب الکمال: ۷؍ ۹۶۔ السنۃ لإبن أبی عاصم: ۷۲۰۔ صحیح۔ ۲۷۳۔ پھر اس بات پر ایمان کہ سوال و جواب ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے میدان حشر میں ہر چھوٹی بڑی چیز اور ہر عمل کے بارے میں سوال کریں گے، فرمایا: ﴿لِّیَسْئَلَ الصّٰدِقِیْنَ عَنْ صِدْقِہِمْ وَ اَعَدَّ لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا اَلِیْمًا﴾ (الاحزاب: ۸) ’’تاکہ وہ سچوں سے ان کے سچ کے بارے میں سوال کرے اور اس نے کافروں کے لیے دردناک عذاب تیار کیا ہے۔‘‘ ﴿فَوَرَبِّکَ لَنَسْئَلَنَّہُمْ اَجْمَعِیْنَo عَمَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَo﴾ (الحجر: ۹۲۔ ۹۳) ’’سو تیرے رب کی قسم ہے1۔ یقیناً ہم ان سب سے ضرور سوال کریں گے۔ اس کے بارے میں جو وہ کیا کرتے تھے۔‘‘ وہ مظلوم کو ظالم سے اس کا حق دلوائے گا۔ حتیٰ کہ بے سینگ (بھٹی)بکری سینگ والی سے، اور کمزور طاقتور سے اپنا بدلہ لے گا۔ 1