کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 89
((وَاِنَّ ھَذہِ المِلَّۃُ سَتفْتَرِقُ عَلَیٰ ثَلاث وَسَبعِین، ثِنتانِ وَسَبعونَ فی النَّار وَواحِدۃٌ فِی الْجَنَّۃِ ،وَھِیَ:الْجَمَاعَۃُ)) [1] ’’اور بلاشبہ ملت اسلامیہ تہتر (73)فرقوں میں تقسیم ہو جائے گی۔ ان میں سے بہتر (72) فرقے جہنم میں جائیں گے اور ایک جنت میں جائے گا۔ یہی فرقہ ’’الجماعۃ ‘‘ ہوگی۔ ‘‘ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((عَلَیْکُمْ بالجَماعَۃِ، وَاِیَّاکُمْ وَالفُرْقَۃَ، فَاِنَّ الشیَّطانَ مَعَ الوَاحِد، وَھُوَ مِنَ الْإِثْنَیْنِ أَبْعَدُ، وَمَنْ أَرَادَ بُحْبُوحَۃَ الْجَنَّۃِ، فَلْیَلْزَمِ الجَمَاعَۃَ)) [2] ’’مسلمانو! جماعت المسلمین المومنین من اخیار ہذہ الامّہ کو لازم پکڑے رہو اور جدا جدا ، فرقہ فرقہ ہونے سے بچ جانا۔ اس لیے کہ بلاشبہ شیطان تنہا آدمی کے ساتھ (زیادہ) ہوتا ہے۔ جبکہ (ایک کی نسبت) دو آدمیوں سے زیادہ دور ہوتا ہے۔ اور جو مسلمان ، مومن آدمی جنت کی خوشبو حاصل کرنا چاہتا ہو اُسے چاہیے کہ وہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام و تابعین اور تبع تابعین و آئمہ سلف صالحین والی) جماعت کے ساتھ منسلک رہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جلیل القدر صحابی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’اَلْجَمَاعَۃُ مَاوَافَقَ الْحَقَّ وَإِنْ کُنْتَ وَحْدَکَ ‘‘ جماعت المسلمین والمؤمنین (من اخیار ہذہ الامہ) سے مراد وہ لوگ ہیں جو دین حق کی موافقت کریں۔ اگرچہ (اس راہ میں) تم اکیلے کیوں نہ ہو۔ [3]
[1] صحیح سنن أبی داود ، للألباني ، حدیث ۴۵۹۷ وھو حسن ۔ [2] رواہ الامام أحمد فی : ((مسند ہ))/۵ ۳۷۰، ۳۷۱،۱/۴۶ وصححہ الالبانی فی ((السنۃ)) لا بن ابی عاصم والجامع للترمذی ؍کتاب الفتن ؍ باب ماجاء فی لزوم الجماعۃ؍ حدیث نمبر ۲۱۶۵ واللفظ لہ۔ [3] اخرجہ اللالکائی في: شرح اُصول اعتقاد اَھل السُّنَّۃ والجماعۃ۔