کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 81
وَاللّٰهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ﴾ (آل عمران:۳۱)
’’(اے پیغمبر) کہہ دے! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہو تو میری راہ پر چلو۔ اللہ تعالیٰ بھی تم سے محبت رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔ اللہ تعالیٰ بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔ ‘‘
اس لیے سلف صالحین کے نزدیک تنازع کے وقت مرجع و مصدر اول و آخر صرف اللہ تعالیٰ کی کتاب (قرآن مجید) اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہوا کرتے تھے۔ اور اسی بات کا حکم اللہ رب العالمین نے ہمیں بھی فرمایا ہے :
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللّٰهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا﴾ (النساء:۵۹)
’’مسلمانو! اللہ تعالیٰ کا حکم مانو اور اس کے رسول کا حکم مانو اور ان کا بھی جو تم میں سے حکم دینے والے ہوں۔ پھر اگر تم (اور حاکم وقت) کسی بات میں جھگڑ پڑو تو اس کو اللہ تعالیٰ اور رسول کی طرف رجوع کرو اگر تم کو اللہ اور پچھلے دن پر ایمان ہے۔ یہ (تمھارے حق میں) بہتر ہے اور اس کا انجام بہت اچھا ہے۔ ‘‘
اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل سلف صالحین کے اصحاب اطہار واختیار رضی اللہ عنہم اجمعین تھے کہ جنھوں نے دین حنیف آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہایت صدق و صفا اور اخلاص کے ساتھ سیکھا اور اس پر پورا پورا عمل کیا تھا۔ چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی کتاب عزیز میں ان کا یہ وصف یوں بیان فرمایا ہے :
﴿مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُم مَّن قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا﴾ (الاحزاب:۲۳)