کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 77
ذَٰلِكَ الْفَضْلُ مِنَ اللّٰهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللّٰهِ عَلِيمًا﴾ (النساء:۶۹،۷۰)
’’اور جو لوگ اللہ تعالیٰ اور اللہ کے رسول کا کہا مانیں وہ (جنت میں) ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن کو اللہ تعالیٰ نے سرفراز فرمایا ہے۔ یعنی اللہ کے پیغمبر، صِدّیق، شہید اور نیکوں کے ساتھ اور ان لوگوں کا ساتھ اچھا ساتھ ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے (کہ اطاعت کرنے والوں کو بھی بڑے درجے والوں کے ساتھ رکھے گا) اور اللہ تعالیٰ کافی ہے سب کچھ جاننے والا۔‘‘[1]
دوسرے مقام پر اللہ رب کبریاء نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیا ہے۔ چنانچہ فرمایا:
[1] ’’صدّیق‘‘ صدق سے مبالغہ کا صیغہ ہے۔ یعنی جو جملہ امور دین کی تصدیق کرنے والا ہو اور کبھی کسی معاملہ میں خلجان اور شک اس کے دل میں پیدا نہ ہو۔ یا وہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق میں سبقت کرنے کی وجہ سے دوسروں کے لیے اسوہ ٔ بنے۔ اس اعتبار سے اس امت کے صدیق حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ہی ہو سکتے ہیں ۔ کیونکہ سیّدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ دوسرے افاضل صحابہ رضی اللہ عنہم کے لیے نمونہ بنے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی اول مسلمانوں میں شمار ہوتے ہیں مگر چھوٹے بچے ہونے کی وجہ سے دوسروں کے لیے نمونہ نہیں بن سکے۔ چونکہ نبی کے بعد صدیق کا درجہ ہے اس لیے علماء اہل سنت کا اجماع ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل ہیں ۔ شہداء… شہید کی جمع ہے۔ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جنھوں نے اللہ تعالیٰ کے راستہ میں جان دی۔ امت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی شہداء ہونے کا شرف حاصل ہے اور صالحین سے مراد وہ لوگ ہیں جو عقیدہ و عمل کے اعتبار سے ہر قسم کے فساد سے محفوظ رہے۔ (فخر الدین رازی) مجموعہ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دل میں اشتیاق پیدا ہو اکہ جنت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت حاصل ہو جائے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ صحیح مسلم میں ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے آنحضرت سے درخواست کی کہ جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نصیب ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کثرت سجود (کثرت نوافل) سے میری مدد کرو۔ ترمذی کی ایک حدیث میں ہے : ((اَلتَّاجِرُ الصَّدُوْقُ الْاَمِیْنُ مَعَ النَّبِیِّیْنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّھَدَآئِ )) … امانت دار اور سچ بولنے والا تاجر قیامت کے دن انبیاء ، صدیقین اور شہد اکے ساتھ ہوگا۔ (ابن کثیر۔ رازی)