کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 76
’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کا پیغمبر ہے اور جو لوگ اس کے ساتھ ہیں (یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم) وہ کافروں پر سخت ہیں اور آپس میں (ایک دوسرے پر) نہایت رحم دل ہوتے ہیں (اے دیکھنے والے) تو ان کو دیکھتا ہے (کبھی) وہ رکوع کر رہے ہیں (کبھی) سجدہ کر رہے ہیں۔ اللہ کے فضل اور اس کی رضا مندی کی فکر میں رہتے ہیں۔ ان کی نشانی ان کے چہروں پر موجود یعنی سجدے کی نشانی۔ یہ تو ان کا وصف تورات شریف میں بھی بیان ہوا ہے اور انجیل شریف میں ان کی مثال ایک کھیتی کی سی بیان کی گئی ہے کہ جس نے زمین سے اپنی سوئی (کونپل) نکالی (مولکہ یاپٹھا) پھر اس کو زور دار کیا، وہ موٹی ہو گئی۔ اب اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہو گئی اور کسانوں کو بھلی لگنے لگی۔ اللہ تعالیٰ نے اس لیے (کیا) کہ کافر ان کو دیکھ کر جلیں۔ ان لوگوں میں جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان سے اللہ تعالیٰ نے بخشش کا اور بڑے اجر کا وعدہ کیا ہے۔ ‘‘
(اس آیت کریمہ کے پہلے جملہ ’’مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗ…‘‘ میں اللہ عزوجل نے بتلا دیا ہے کہ اس اُمّت کے قرآن و سنت پر چلنے والوں کے امام و قائد اعظم محمد رسول اللہ ہیں۔ (صلی اللّٰہ علیہ وبارَکََ وسَلّمَ تسلیمًا کثیرًا)
اللہ رب العالمین نے اپنے درج ذیل فرمان میں اپنی اور اپنے رسول محمد النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو ایک ساتھ جمع کرکے دونوں کو ملا دیا اور اس کی عظمت شان بھی بیان فرما دی ہے۔
﴿وَمَن يُطِعِ اللّٰهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَـٰئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُولَـٰئِكَ رَفِيقًا ﴿٦٩﴾