کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 71
نام عقیدہ نہیں رکھا جا سکتا۔ مذکور بالا ساری تشریح کا نام ’’عقیدہ‘‘ اس لیے رکھا گیا ہے کہ :انسان اس پر (عزم صمیم و یقین جازم کے ذریعے) اپنے دل کو گرہ دے لیتا ہے۔ اسلامی عقیدہ:اسلامی عقیدہ کا معنی ہے :’’ اللہ تبارک و تعالیٰ کی ربوبیت ، [1] اُس کی اولوہیت [2]اور اس کے اسماء حسنی وصفات عالیہ ، اس کے فرشتوں ، اس کی نازل کردہ کتابوں ، اس کے تمام سچے رسولوں ، تقدیر کے اچھا اور برا ہونے ، غیب سے متعلقہ تمام اُمور کہ جو قرآن و سنت میں مذکور ہیں ، دین حنیف کے اصول وقواعد اور جس جس مسئلہ پر سلف صالحین (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم و تابعینِ عظام رحمہم اللہ جمیعًا کا اجماع ہے۔ ان تمام اُمور میں اللہ عزوجل ، رب العالمین پر یقین محکم کے ساتھ ایمان جازم رکھنا اسلامی عقیدہ ہے۔ اسی طرح پورے کے پورے دین حنیف میں داخل ہوجانے، فیصلہ و عدالت اور قانون کے نفاذ والے حق میں صرف ایک اللہ عزوجل کے لیے مکمل طور پر اپنے آپ کو پیش کر دینے ، اطاعت میں مکمل رب کائنات کے حق کو تسلیم کرلینے اور اتباع کے لیے صرف محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا ھادی و رہنما اور قائد اعظم و امامِ اوّل مان لینے کا نام ’’اسلامی عقیدۂِ توحید و رسالت‘‘ ہے۔ (عقیدہ میں یہ اصل پہلی اصل کا جزو لاینفک اور مکمل حصہ ہے۔ اس کے بغیر اسلامی عقیدہ نا تمام اور ادھورا ہے۔) جب مذکور بالا عبارت کے مطابق اسلامی عقیدہ پر کسی قسم کی اپنی کوئی وضع کردہ
[1] کہ وہی اکیلا رب کبریاء تمام کی تمام مخلوقات کے ہر ہر جہان ، ہر جہان کے ایک ایک فرد اور ہر فرد کے ایک ایک جزء کا بلا شرکتِ غیر ، بغیر کسی سانجھی، شریک ، حصے دار ، معاون و مشیر کے تنہا پیدا کرنے والا ، اکیلا ہی ایک ایک چیز کے ہر ہر حصے کا مالک ، سب کائنات کے تمام جہانوں کا اکیلا ہی مدبر الامور ، نگران و نگہبان ، رازق و مشکل کشا اور معبودِ برحق ہے۔ [2] کہ تمام مخلوقات کی سب قلبی ، لسانی ، جسمانی اور مالی عبادات کا صرف ایک اللہ عزوجل ہی حق دار ہے۔ اس کی ذات اقدس کے علاوہ کسی اور کی ، کسی بھی طرح سے عبادت کو جائز اور لائق ہرگز نہ سمجھنا اُلوہیت ہے۔