کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 66
’’میری امت کی مثال بارش کی طرح ہے۔ معلوم نہیں ہوتا کہ بارش کے آغاز میں خیر ، بھلائی ہوتی ہے یا اس کے آخر میں ؟‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ ہم پر (من حیث المسلم) واجب ہے کہ ہم اس مبارک (اور اللہ کی مدد یافتہ) جماعت کے بارے میں معلومات اور اس کا تعارف حاصل کریں۔ یعنی یہ وہ جماعت ہے کہ جو صحیح اسلام کے ساتھ منسلک ہے۔ وہ دینِ اسلام (بالکل سچا اور حقیقی دین) کہ جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے تھے اور جس دین حنیف کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین ، تابعین و تبع تابعین عظام (وَمَن تَبِعَھُم بِإِحْسَانٍِ إِلَی یَوْمِ الدِّین… اللہ ہمیں بھی ان میں سے کر دے) …رحمہم اللہ جمیعًا کی جماعت حقہ نے عملی جامہ پہنایا تھا۔ اسی جماعت کو شرعی اصطلاح میں ’’فرقہ ناجیہ اور طائفہ منصورہ …نجات یافتہ فرقہ اور اللہ کی مدد یافتہ جماعت‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس جماعت کو ’’ اہل السنۃ والجماعۃ ، اہل الحدیث اور اہل الاثر والاتباع ‘‘ کی پہچان سے جاناجاتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو بالکل اُسی دین حق پر ہمیشہ قائم رہتے ہیں جس دین و منہج پر نبی معظم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تھے۔
اسی بنیادی اصل و قاعدہ کے پیش نظر میں نے اپنی کتاب ’’اَلْمُیَسَّرُ فِيْ عَقِیْدَۃِ السَّلَفِ الصَّالِحِ‘‘ کی تلخیص کر کے جلد ہی یہ کتاب’’اَلْوَجِیْزُ‘‘ تیار کر دی ہے۔ کتاب ہذا ’’اَلْوَجِیْزُ‘‘ کی تیاری میں اُن صدق و صفا اور عدالت و علم والے آئمہ سلف کی کتابوں سے میں نے استفادہ کرکے علمی پیاس بجھائی ہے کہ جو سنت و حدیث کی اتباع کرنے والے اور امامت کے مقام پر فائز تھے۔ یہ وہ کتب ہیں کہ جن کے لکھنے والوں نے ایک دوسرے سے بڑھ کر نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی اور ہدایت سے علوم و معارف کو حاصل کرکے انھیں تحریر کیا ہے۔
میں نے اس بات کی طمع و سعی کی ہے کہ’’اَلْوَجِیْزُ‘‘مختصر عبارت اور نہایت