کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 40
اسلام سے ما قبل دنیا کے حالات:
نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل لوگ جاہلوں کی جاہلیت و جہالت پر گامزن تھے۔ وہ شرک و جہالت کے اندھیروں میں زندگی گزار رہے تھے۔ اُن کی معاشرتی و مذہبی زندگی پر خرافات کا پورا پورا غلبہ تھا۔وہ دنیاوی جھگڑوں اور قبائلی مقابلے کی کشمکش میں باہم ٹکراؤ کا شکار تھے۔ ایک دوسرے کو طعن و تشنیع کرتے اور باہم ایک دوسرے کا قتل کرتے تھے۔ وہ لوگ (بعثت نبوی سے قبل والے) تہذیبی اعتبار سے بہت پیچھے رہ جانے ، معاشی بے تدبیری و بد انتظامی اور گرو بندی والی زندگی گزار رہے تھے۔ ان کا تو شعار ہی یہ تھا؛
وَمَنْ لَّمْ یَذد عَنْ حَوْضِہِ بِسَلَاحِہِ
یُھَدَّمْ وَمَنْ لاَّ یَظْلِمِ النَّاسَ یُظْلَمِ
’’جس نے اپنے اسلحہ و قوت کے ذریعے اپنے پانی والے تالاب سے دفاع نہ کیا۔ (لوگوں کو اُس سے دُور نہ رکھا۔) اُس کے حوض کو ڈھا دیا جائے گا۔ (دوسرے اُس پر قبضہ کر لیں گے۔) اور جوپہل کرتے ہوئے لوگوں پر ظلم نہیں کرے گا اُس پر ظلم ضرور کیا جائے گا۔‘‘
دنیا پر شرک و خرافات اور ظلم و استبداد کے گہرے بادل چہار سو اس طرح چھا چکے تھے کہ ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔ عباد اللہ کی نجات کا کوئی راستہ سجھائی نہ دیتا تھا۔ [1]
[1] اس بات کو قرآن نے یوں بیان فرمایا ہے: ﴿ظَھَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیْقَھُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا لَعَلَّھُمْ یَرْجِعُوْنَo﴾ ’’لوگ جو (بُرے) کام کر رہے ہیں (شرک، کفر اور گناہ) ان کی وجہ سے خشکی اور تری میں خرابی پھیل گئی ہے۔ اللہ کا مطلب یہ ہے کہ اُن کے کچھ کاموں کی سزا ان کو دنیا ہی میں چکھائے تاکہ وہ (ان بُرے کاموں سے) باز آجائیں ۔‘‘ (سورۃ الروم:۴۱) خشکی سے مراد زمین ، تری سے مراد سمندر اور فساد (خرابی) سے مراد ہر آفت اور مصیبت ہے۔ چاہے وہ جنگ و جدال اور قتل و غارت کی صورت میں نازل ہو یا قحط ، بیماری، فصلوں کی تباہی ، تنگ حالی ، سیلاب اور زلزلہ وغیرہ کی صورت میں ۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ بر و بحر (دنیا) میں جو فتنہ و فساد بپا ہے اور آسمان کے نیچے جو ظلم و ستم ڈھائے جا رہے ہیں ، یہ سب شرک کی وجہ سے ہیں ۔ جب سے لوگوں نے توحید (دین فطرت) کو چھوڑ کر شرک کی راہیں اختیار کی ہیں اس وقت سے یہ ظلم و فساد بھی بڑھ گیا ہے۔ شرک جیسے قولی اور اعتقادی ہوتا ہے اسی طرح شرک عملی بھی ہے جو فسق و فجور اور معاصی کا روپ دھار لیتا ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ شرک اعتقادی اور قولی تو جہنم میں خلود کا موجب ہو گا مگر شرک عملی (فسق و معصیت) موجب خلود نہیں بنے گا۔ (تفسیر کبیر و تفسیر رازی)