کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 32
اسی چیز کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے آپ تک یہ کتاب پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ اس سلسلے میں رہنمائی میرے دوست ڈاکٹر مرتضیٰ بخش صاحب نے کی ہے اور کہا اس کتاب کا ترجمہ بے حد ضروری ہے۔ کیونکہ یہ کتاب مختصر اور جامع ہے۔ پھر مکتبہ الفرقان خان گڑھ اور مکتبۃ الکتاب لاہورنے اس بات کا عزم کیا کہ اس کا اُردو میں نہایت شاندار ترجمہ کروا کر اسے شائع کیا جائے۔ اور ترجمہ کا حق یہ ہوتا ہے کہ:اصل تصنیف کی کسی عبارت اور کسی بھی جملے کا ترجمہ رہ بھی نہ جائے اور ترجمہ اس طرح بامحاورہ ، با سلوب احسن ہو کہ اصل تصنیف معلوم ہو۔ چنانچہ اس کام کے لیے مؤطا امام مالک کے اُردو مترجم و شارح (بعنوان قولِ ثابت اُردو شرح مؤطا امام مالک ؒ پانچ جلدیں)اور کئی تصنیفات کی ایک سے زیادہ جلدوں پر مشتمل بیس سے زیادہ کتابوں کے مصنف و مترجم ابو یحییٰ محمد زکریا زاہد حفظہ اللہ کی خدمات حاصل کی گئیں۔ جنہوں نے اپنی فنی مہارت کے ساتھ کتاب ہذا کا ترجمہ اس انداز میں کیا ہے کہ یہ ترجمہ اہل السنۃ والجماعۃ، اہل اسلام کے سلف صالحین کا عالمی، ابدی اور جامع ’’عقیدہ ، ایمان اور منہج اسلام ‘‘ اصل تصنیف معلوم ہوتی ہے۔ترجمہ بامحاورہ ہونے کے ساتھ ساتھ ، آسان فہم اور اُردو ادب کی چاشنی سے یوں لبریز ہے کہ پڑھنے والے کا دل کرتا ہے کتاب شروع کرے تو مکمل کر کے ہی دم لے۔ عربی زبان میں ’’خَیْرُ الْکَلَامِ مَا قَلَّ وَدَلَّ ‘‘ کے مصداق جو خوبی ہے کہ اگر کسی بات کے بعض حصوں کو چھوڑ کر بعض جملوں کو بولا اور لکھ دیا جائے تو سننے اور پڑھنے والے کو سمجھنے میں دقت نہیں ہوتی… یہ وصف بدرجۂ اتم اُردو ززبان میں نہیں ہے۔ اس لیے مترجم حفظہ اللہ نے ترجمہ و تحقیق میں اس بات کا بھی لحاظ رکھا ہے کہ :اصل تصنیف میں اگر کسی جگہ پر کسی حدیث کے کسی ایک حصہ کو وہاں حسب ضرورت درج کیا گیا ہے تو اُردو میں بات کو سمجھانے کے لیے مترجم نے حدیث کا مکمل متن اور اُس کا ترجمہ دے دیا ہے۔ پھر اصل مصادر سے مراجعت کر کے احادیث کے متون کو بالکل درست درج کرتے ہوئے اعراب بھی لگا دیے ہیں۔ اسی طرح بعض مقامات پر درج ایک آدھ آیت کی وضاحت کے لیے اگلی پچھلی چند اور آیات درج کر