کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 29
پہنچانے کے لیے درس و تدریس ، وعظ و ارشاداور نشر و اشاعت کے ذریعے رات دن ایک کررکھا ہے۔ اَللھم اغفرلھم وارحمہم و انت خیر الراحمین۔
جیسا کہ قرآنِ حکیم میں اللہ رب العالمین کا ارشادِ گرامی ہے:
﴿مِنَ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا ۖ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ﴾ (الروم:۳۲)
’’ان لوگوں سے جنھوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور کئی گروہ ہوگئے، ہر گروہ اسی پر جو ان کے پاس ہے، خوش ہیں۔‘‘
آج ہر فرقے کا قائد ، راہنما ، داعی اور لیڈر بزعم خود اس بات پر شاداں وفرحاں ہے کہ وہ کسی اسلام کی خدمت کر رہا ہے۔ہر فرقے کے متبعین بھی اس بات پر خوش ہیں کہ ہم ہی سیدھی راہ پر ہیں۔ جب کہ صحیح احادیث مبارکہ کی رُو سے کہ جن میں سے بعض پیچھے بیان بھی ہوئی ہیں ، یہ لوگ اگر نہایت دیانت داری اور اخلاص و اصلاح کی نیت سے قرآن و سنت والے اصلی عقیدۂ توحید و رسالت اور اصلی دین حنیف، اسلام پر اپنے عقائد و منہج اور طریقت و مسلک کو پیش کریں تو…واللہ العظیم! اوّلاً :انہیں روزِ روشن کی طرح معلوم ہو جائے کہ وہ اپنے دعویٰ میں کہاں تک سچے اور ان کے اعمال و افعال کا انجام کیا ہونے والا ہے۔
ثانیاً:احادیث مبارکہ میں تا قیامت ہر دور میں پائی جانے والی جماعت حقہ و طائفہ منصورہ کے معزز اللہ کے زندہ ولیوں اور عباد اللہ الصالحین سے ملاقات کا شوق بڑھ جائے اور اللہ تبارک و تعالیٰ کے درج ذیل فرمان کے موجب وہ ان ’’سلفی اہل السنہ والجماعۃ‘‘ کے ساتھ مل کر خالصتاً قرآن و سنت والے دین حنیف کے مدد گار بن جائیں۔ فرمایا:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَنصُرُوا اللّٰهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ﴾ (محمد:۷)
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمھاری مدد کرے گا اور تمھارے قدم جما دے گا۔‘‘