کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 28
پیرا لوگ معاشرے میں انوکھے اور اجنبی سے محسوس ہوں گے۔) اور یہ قرآن و سنت والا اصلی دین بالآخر سمٹ کر اس طرح مسجد حرام اور مسجد نبوی(مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ) میں واپس آجائے گا جس طرح سانپ (جیسا کوئی جاندار) سمٹ کر اپنے بل، سوراخ کی طرف پلٹ آتا ہے۔‘‘ اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((فَطُوْبٰی لِلْغُرَبَائِ)) ’’اصلی دین حق پر عمل کر کے انسانی معاشرے میں اجنبی اور انوکھے معلوم ہونے والوں کے لیے (رب کریم کی مدد، اس کی رضااور جنتوں کی)خوش خبری ہو۔‘‘ [1] اللہ رب کبریاء عزوجل کا اس بات پر جتنا شکر ادا کریں اتنا ہی کم ہے کہ آلِ سعود حفظہم اللہ کی کاوشوں ، قربانیوں اور جہودِ طیبہ کے نتیجے میں جزیرۃ العرب کے اندر قرآن و سنت والے اصل دین حنیف کی بہار عرصہ ایک صدی سے پھر دیکھنے کو ملی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے خالص فضل و کرم کے ساتھ آلِ سعود حفظہم اللہ کے تمام اُمراء و حکام اور اعضاء و اراکین، اُسرہ طیبہ کو دنیا و آخرت میں ایسی عزت و عظمت اور ایسے وقار و انعام سے نوازے کہ جو ان کے شایانِ شان ہو۔ اَللّٰھُمَّ آمین بعینہ اس ضمن میں ہم دنیا جہان کے بالعموم اور مملکت سعودیہ کے بالخصوص اُن سلفی العقیدہ و العمل علمائِ حق کے نہایت مشکور ہیں کہ جن کے صبر و استقلال اور اُن کی جہودِ طیبہ کے نتیجے میں دنیا کے اُن لاکھوں اہل اسلام کی اصلاح ہوئی کہ جن کے عقائد و اعمال فاسد ہو چکے تھے۔ مملکت سعودیہ کے تمام کبار و صغار علماء عظام و کرام رحمہم اللہ جمیعاً و یحفظ اللّٰه من کان منہم حیّاً بالخصوص ہمارے دلوں سے نکلنے والی اُن پر خلوص دُعاؤں کے حق دار ہیں کہ جنہوں نے ایک بار پھر سے قرآن و سنت اور توحید خالص والے دین حنیف کو دنیا کے کونے کونے تک
[1] صحیح مسلم، حدیث: ۳۷۲