کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 27
دین، صرف اسلام ہے۔ اور وہ لوگ کہ جنہیں (تورات ، زبور اور انجیل جیسی آسمانی) کتاب دی گئی ہے ، انہوں نے (اللہ عزوجل ، اس کے آخری نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، قرآن اور دین اسلام کے ساتھ) اختلاف کیا تو اس کے بعد کہ ان کے پاس علم آچکا ہے اور یہ ان کی آپس میں سرکشی و ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہے۔‘‘
ملت اسلامیہ کے خود غرض مولویوں ، صوفیوں ، درویشوں ، خانقاہی نظام کے گدی نشینوں اور پیچھے (ج) نمبر والی حدیث مبارک میں بیان کردہ جہنم کی طرف دعوت دینے والے ’’رنگ برنگی پگڑیوں ، ٹوپیوں اور جبوں قبوں والے جعلی شیوخ الاسلام‘‘ نے اللہ تعالیٰ اور اُس کے حبیب و خلیل نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ضمن میں بیان کردہ اوامر و نواہی اور احکام کو خوب سمجھ کر پڑھ لینے کے باوجود اللہ رب العالمین کے دین حنیف کا ایسا حلیہ بگاڑا ہے کہ اُن کے ’’مسلکوں اور اُن کی طریقتوں ‘‘ پر چلنے والوں کی کثرتِ تعداد اور اُن کے شور شرابے کی وجہ سے خالصتاً قرآن و سنت والے منہج نبوی و طریق سلف صالحین پر چلنے والی ’’الجماعۃ‘‘کی قلت تعداد پر آج ’’العصابہ‘‘ کا گمان ہونے لگا ہے۔اور جیسا کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا:
((اِنَّ الْاِسْلَامَ بَدَأَ غَرِیْبًا وَسَیَعُوْدُ غَرِیْبًا کَمَا بَدَأَ وَھُوَ یَأْرِزُ بَیْنَ الْمَسْجِدَیْنِ کَمَا تَأرِزُ الْحَیَّۃُ فِیْ جُحْرِھَا۔)) [1]
’’بلاشبہ اسلام ایک اجنبی کی طرح شروع ہوا تھا۔ (ابتدا میں ہر عدواللہ توحید خالص والے دین فطرت کو انوکھا سا جانتا تھا) اور یہ دین حق مستقبل میں (اپنے غلبہ اور پھیلاؤ کے بعد) پھر ایک اجنبی کی طرح واپس پلٹ آئے گا جیسے کہ شروع ہوا تھا۔ (یعنی اُس دور میں خالصتاً قرآن و سنت والے دین حنیف پر عمل
[1] صحیح مسلم، کتاب الایمان، حدیث: ۳۷۳۔