کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 261
اپنے ارادہ و مشیت میں اللہ عزوجل کے ارادہ ومشیت کے تابع ہے۔ اور وہ سب کہ جو اللہ نے چاہا یعنی اس کا ارادہ و مشیت ہوئے وہ ہوگیا۔ اور جو اس نے نہ چاہا وہ نہ ہو سکا۔ پس اللہ تبارک و تعالیٰ بندوں کے افعال کے خالق ہیں اور بندے ان افعال و اعمال کو سر انجام دینے والے ہیں۔ اس اعتبار سے تمام کے تمام افعال و اعمال اور حرکات و سکنات اللہ عزوجل کی طرف سے مخلوق شدہ ، اس کی ایجاد اور اس کی تقدیر ہیں۔ (کہ ان کے بارے میں جو اس رب ذوالجلال نے مقدر و معین کر رکھا ہے۔) جبکہ بندوں کی طرف سے (اسی کے مطابق) فعل و حرکت اور عمل و کسب ہوتا ہے۔ چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿لِمَن شَاءَ مِنكُمْ أَن يَسْتَقِيمَ ﴿٢٨﴾ وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللّٰهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ﴾ (التکویر:۲۸۔۲۹) ’’یہ قرآن اسی کے لیے (مفید ہے) جو تم میں سے سیدھے رستے پر چلنا چاہے اور تم (کچھ) چاہ بھی نہیں سکتے جب تک اللہ نہ چاہے جو سارے جہانوں کا رب ہے۔ ‘‘ …اور مشرکین نے جب تقدیر کا بہانہ بنا کر اپنے جرائم پر دلیل پکڑنا چاہی تو اللہ عزوجل نے مشرکوں پر ان کی بات کا رد کرتے ہوئے فرمایا: ﴿سَيَقُولُ الَّذِينَ أَشْرَكُوا لَوْ شَاءَ اللّٰهُ مَا أَشْرَكْنَا وَلَا آبَاؤُنَا وَلَا حَرَّمْنَا مِن شَيْءٍ ۚ كَذَٰلِكَ كَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ حَتَّىٰ ذَاقُوا بَأْسَنَا قُلْ هَلْ عِندَكُم مِّنْ عِلْمٍ فَتُخْرِجُوهُ لَنَا ۖ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ أَنتُمْ إِلَّا تَخْرُصُونَ﴾ (الانعام:۱۴۸) ’’ عن قریب مشرک یہ کہیں گے اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم ،نہ ہمارے باپ داد ا کوئی شرک کرتے اورنہ کسی چیز کو اپنے اوپر حرام کرتے۔ (تو جیسے ان لوگوں