کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 259
کائنات تو عدل کے ساتھ متصف ہیں وہ کسی پر بھی کسی قسم کا ذرہ بھرظلم نہیں کرتے۔ اور اس کے تمام افعال وفیصلے عدل و رحمت پر مبنی ہوتے ہیں۔ چنانچہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : ﴿قَالَ لَا تَخْتَصِمُوا لَدَيَّ وَقَدْ قَدَّمْتُ إِلَيْكُم بِالْوَعِيدِ ﴿٢٨﴾ مَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ وَمَا أَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ﴾ (قٓ:۲۸ تا ۲۹) ’’اللہ تعالیٰ فرمائے گا (بس بس) میرے سامنے یہ جھگڑے نہ نکالو اور میں تو پہلے ہی (دنیا میں) تم کو (پیغمبر بھیج کر اپنے عذاب سے) ڈرا چکا تھا (دیکھو) میرے پاس جو بات ٹھہر چکی ہے وہ بدل نہیں سکتی اور میں بندوں پر ظلم کرنیوالا نہیں ہوں۔‘‘[1] دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَـٰذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا ۚ وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا﴾ (الکھف:۴۹) ’’لوگوں کے اعمال نامے (ان کے ہاتھوں میں) رکھ دئیے جائیں گے پھر تو دیکھے گا:گنہگار لوگ ان کو دیکھ کر کیسا ڈریں گے اور کہیں گے:ہائے ہماری کمبختی۔ یہ کیسا اعمال نامہ ہے کہ کوئی عمل چھوٹا اوربڑا ایسا نہیں جو اس میں نہ لکھا ہو اور جو جو کام انہوں نے (دنیا میں) کئے تھے وہ سامنے آ جائیں
[1] یعنی میں نے جو تمہیں جہنم میں ڈالنے کا فیصلہ صادر کر دیا ہے وہ اب بدل نہیں سکتا اور نہ میرا مستقل فیصلہ بدل سکتا ہے جس سے میں نے تمہیں دنیا میں متنبہ کر دیا تھا یعنی :﴿مَنْ جَائَ بِالْحَسَنَۃِ فَلَہُ عَشْرُ اَمْثَالِھَا وَمَنْ جَائَ بِالسَّیِّئَۃِ فَـلَا یُجْزٰی اِلَّا مِثْلَھَا ط﴾ (الانعام:۱۶۰) اور یہ بھی بتلا دیا تھا : ﴿لَاَمْلَأَنَّ جَھَنَّمَ مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْن﴾ ’’میں جنوں اور انسانوں سے جہنم ضرور بھر دوں گا۔ ‘‘(قرطبی۔ شوکانی)