کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 25
کی پسند، ناپسند اور خواہش و آرزو کے تابع کر دیا تھا۔ ان کی ز ندگی کا ایک ایک لمحہ اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ پوچھ کر گزرتا تھا۔ معاملہ انفرادی اُمور اور اعمال و افعال کا ہوتا یا اجتماعی ، خاندانی اور حکومتی ، قبائلی ، تجارتی ، ملکی یا عالمی ، سیاسی ، دینی و دنیاوی ہوتا … اپنے ہر ہر معاملے میں وہ اللہ عزوجل اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل اتباع و اطاعت کرتے تھے۔ اللہ ، رسول کے احکام کے سامنے اپنے سرِ تسلیم ہمیشہ خم رکھتے تھے۔
رہِ حق میں تھی دوڑ اور بھاگ اُن کی فقط حق پہ تھی جس سے تھی لاگ اُن کی
بھڑکتی نہ تھی خود بخود آگ اُن کی شریعت کے قبضہ میں تھی باگ اُن کی
جہاں کر دیا نرم ، نرما گئے وہ
جہاں کر دیا گرم ، گرما گئے وہ
اور پھر بدر و اُحد ، حنین و یرموک اور قادسیہ جیسے واقعات سے توسیرو تاریخ کی کتب بھری پڑی ہیں۔
ملت اسلامیہ کا زوال اور اس کا حل
جیسا کہ پیچھے اشارۃً ذکر ہوا ، عصر حاضر میں ملت اسلامیہ کے انحطاط و زوال کا سب سے بڑا سبب ’’تفرقہ بندی‘‘ ہے۔ جب کہ ہر فرقہ ضالّہ کی گمراہی کا اوّل و آخر سبب عقیدۂ توحید خالص میں شرک و خرافات کی آمیزش اور منہج نبوی و طریق سلف صالحین سے کھلم کھلا انحراف ہے۔ حالانکہ اللہ عزوجل نے بالصراحت اس گمراہی سے منع کرتے ہوئے عقیدۂ توحید خالص و منہج رسالت کو عملاً مضبوطی سے تھامے رکھنے کا حکم اُمت اسلامیہ کو فرمایا ہے:
﴿وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا﴾ (آل عمران:۱۰۳)
’’اور سب مل کر اللہ کی رسی(قرآن و سنت والے دین حنیف پر عمل پیرا جماعت حقہ)