کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 247
تَبْدِيلًا ﴿٢٨﴾ إِنَّ هَـٰذِهِ تَذْكِرَةٌ ۖ فَمَن شَاءَ اتَّخَذَ إِلَىٰ رَبِّهِ سَبِيلًا ﴿٢٩﴾ وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللّٰهُ ۚ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا ﴿٣٠﴾ يُدْخِلُ مَن يَشَاءُ فِي رَحْمَتِهِ ۚ وَالظَّالِمِينَ أَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا﴾ (الدھر:۲۸ تا ۳۱)
’’ہم ہی نے ان کو پیدا کیا اور ہم ہی نے ان کے جوڑ بند مضبوط کئے۔ اور ہم جب چاہیں ان کے بدل انہی کی طرح کے دوسرے آدمیوں کو لا کر بسا دیں۔ یہ باتیں نصیحت ہیں۔ پھر جس کا جی چاہے اپنے رب تک (پہنچنے کا) اختیار کر راستہ لے۔ (توحید اور اسلام قبول کرے) اور تم کوئی بات چاہ بھی نہیں سکتے جب تک اللہ تعالیٰ نہ چاہے۔ بیشک اللہ تعالیٰ جاننے والا حکمت والا ہے۔ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت میں لے جاتا ہے (یعنی بہشت میں) اور ظالموں (مشرکوں) کے لئے اس نے تکلیف کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘[1]
سیدنا عبداللہ بن عمر و بن العاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے خود سماعت کیا؛ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اِنَّ قُلُوْبَ بَنِیْ آدَمَ کُلَّھَا بَیْنَ اِصْبَعَیْنِ مِنْ اَصَابِعِ الرَّحْمٰنِ، کَقَلْبٍ وَاحِدٍ، یُصَرِّفُہُ حَیْثُ یَشَائُ))
’’بلاشک و شبہ بنی آدم کے تمام دل اللہ الرحمن کی انگلیوں میں سے دوانگلیوں کے درمیان ایک دل کی طرح ہیں۔ وہ انھیں جہاں چاہتا ہے پھیر دیتا ہے۔ ‘‘[2]
[1] کیونکہ بندہ کاچاہنا اللہ تعالیٰ کے چاہنے کے تابع ہے۔ وہی جانتا ہے کہ کس کی قابلیت واستعداد کس قسم کی ہے۔ پھر اسی کے مطابق وہ اسے نیکی کی توفیق دیتا ہے یا برائی کے راستہ پر چلتے رہنے کے لیے چھوڑ دیتا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کسی بندے کے حق میں جو بھی فیصلہ کرتا ہے وہ اٹکل پچو نہیں ہوتا اور نہ اس میں کسی طرح کی بے انصافی پائی جاتی ہے۔ بلکہ وہ سراسر علم و حکمت پر مبنی ہوتا ہے۔
[2] رواہ مسلم ؍ کتاب القدر؍باب تصریف اللہ تعالی القلوب کیف یشاء ؍ حدیث: ۶۷۵۰۔