کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 246
د…﴿وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللّٰهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ﴾ (التکویر:۲۹)
’’اور تم کچھ بھی چاہ نہیں سکتے جب تک اللہ نہ چاہے جو سارے جہانوں کا مالک ہے۔ ‘‘
ھ…﴿وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَآمَنَ مَن فِي الْأَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِيعًا ۚ أَفَأَنتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتَّىٰ يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ ﴿٩٩﴾ وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ أَن تُؤْمِنَ إِلَّا بِإِذْنِ اللّٰهِ ۚ وَيَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ﴾ (یونس:۹۹۔۱۰۰)
’’(اے ہمارے محبوب نبی!) اگر تیرا رب چاہتا تو زمین میں جتنے لوگ ہیں (آدمی اور جن اور شیطان) سب ایمان لے آتے۔ کیا تو لوگوں کو زبردستی مومن بنائے گا؟ اور کوئی شخص اللہ کے حکم کے بغیر ایمان نہیں لا سکتا۔ اور اللہ انہی لوگوں پر (شرک اور کفر کی) گندگی ڈالتا ہے جو عقل سے کام نہیں لیتے۔ ‘‘[1]
و…﴿نَّحْنُ خَلَقْنَاهُمْ وَشَدَدْنَا أَسْرَهُمْ ۖ وَإِذَا شِئْنَا بَدَّلْنَا أَمْثَالَهُمْ
[1] یعنی جس طرح تکوینی طور پر دنیا کی کوئی نعمت کسی شخص کو اللہ تعالیٰ کے اذن کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی اسی طرح کسی شخص کو ایمان کی نعمت حاصل ہونے یا نہ ہونے کا انحصار بھی اللہ تعالیٰ کے اذن پر ہے۔ کوئی شخص اس نعمت کو نہ خود پا سکتا ہے اور نہ کسی دوسرے کو عطا کر سکتا ہے۔ اس لیے اگر نبی چاہے بھی کہ تمام لوگوں کو مومن بنا دے تو نہیں بنا سکتا۔ اس سے مقصود بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دینا ہے۔ (شوکانی)
یعنی اگرچہ ایمان کی توفیق دینے نہ دینے کا کلی اختیار اللہ تعالیٰ ہی کو ہے مگر اس کا قاعدہ یہ ہے کہ اس نعمت سے وہ انہی لوگوں کو محروم رکھتا ہے اور انہی کو کفر و شرک کی نجاست میں پڑے رہنے کے لیے چھوڑتا ہے جو اس کی عطا کردہ عقل سے کام نہیں لیتے اور جس راستے پر اپنے باپ داد ا کو چلتے دیکھتے ہیں اس پر آنکھیں بند کر کے چلتے رہنا پسند کرتے ہیں ۔(کذافی الکبیر و الشوکانی)