کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 245
ب…﴿قُلِ اللّٰهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَاءُ وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّن تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿٢٦﴾ تُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَتُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ ۖ وَتُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ ۖ وَتَرْزُقُ مَن تَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ﴾ (آل عمران:۲۶۔۲۷) ’’(اے پیغمبر) کہہ دیجیے! اے میرے اللہ سارے ملک کے مالک! تو جس کو چاہے بادشاہ بنا دے اور جس سے چاہے بادشاہت چھین لے۔ اور تو جس کو چاہے عزت دے دے اور تو جس کو چاہے ذلت سے ہمکنار کرے۔ ساری بھلائی تیرے ہی (مبارک) ہاتھ میں ہے۔ بے شک تو سب کچھ کر سکتا ہے۔ تورات کو (کم کر کے) دن میں ملا دیتا ہے اور دن کو کم کر کے رات میں ملا دتیا ہے۔ اور زندہ کو مردے سے نکالتا ہے (مثلاً نطفے اور انڈے سے جاندار) اور مردہ کو زندہ سے پیدا کرتا ہے (مثلا نفطہ اور انڈا جاندار سے) اور تو جس کو چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے۔ ‘‘ ج…﴿قُلْ فَلِلّٰهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ ۖ فَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ﴾ (الانعام:۱۴۹) ’’(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) کہہ دے! اللہ تعالیٰ ہی کی دلیل زبردست ہے۔ پھر اگر وہ چاہتا تو تم سب کو راہ پر لگا دیتا۔‘‘[1]
[1] یعنی ذات الٰہی حکمت کاملہ کی مالک ہے۔ اس نے انسان کو فطرتاً مجبور محض نہیں بنایا۔ بلکہ اسے ارادہ اور اختیار دیا ہے تا کہ انسان ہدایت یا گمراہی کو اپنے ارادہ سے اختیار کرے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اتمام حجت کے لیے پیغمبر بھیجے۔ (اے ہمارے محبوب نبی!) اور ان پر کتابیں نازل فرمائیں تا کہ جو شخص ایمان لاتا ہے دلیل سے ایمان لائے اور وہ گمراہ ہوتا ہے اتمام حجت کے بعد گمراہ ہو۔ ورنہ اگر اللہ تعالیٰ کو اکراہ و جبر سے ہی ہدایت پر لانا ہوتا تو کوئی شخص بھی گمراہ نہیں ہو سکتاتھا۔