کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 243
اور ہم نے ہر چیز ایک روشن کتاب (لوح محفوظ) میں شمار کر لی ہے (کوئی چیز نہیں چھوڑی۔) ‘‘ سیّدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ اَوَّلَ مَاخَلَقَ اللّٰہُ الْقَلَمَ فَقَالَ لَہُ:اُکْتُبْ، قَالَ:یَا رَبِّ وَ مَا اَکْتُبُ؟ قَالَ:اُکْتُبِ الْقَدَرَ، مَا کَانَ وَمَا ھُوَ کَائِنٌ اِلَی الْاَبَدِ)) ’’(پانی اور اپنے عرش عظیم کو پیدا کرنے کے بعد) [1] بلاشبہ سب سے پہلے جس چیز کو پیدا فرمایا وہ قلم تھی۔ چنانچہ اُسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حکم فرمایا کہ :اے قلم ! لکھ ، قلم نے عرض کیا :اے رب العالمین ! کیا لکھوں ؟ فرمایا:تقدیر کو (اس کی تمام تفصیلات کے ساتھ) لکھ۔ یعنی جو کچھ ہو چکا اُسے بھی اور جو کچھ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہونے والا ہے اُسے بھی لکھ۔ ‘‘[2] تیسرا رُکن …ارادہ و مشیت: اس کا معنی یہ ہے کہ اس کائنات کون ومکان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ رب العالمین کی رحمت و حکمت کے مکمل احاطہ کے ساتھ ان دونوں کے درمیان جاری اس کے ارادہ و مشیت کے ساتھ ہے۔ وہ اپنی رحمت کے ساتھ جسے چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے اور اپنی حکمت کے تحت جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے۔ اُس رب کبریاء سے ’’اپنی دانائی و بادشاہی کے کمال کی خاطر جو وہ کرتا ہے۔ ‘‘ اس کے بارے میں پوچھا نہیں جا سکتا۔ جبکہ تمام مخلوق کے سب افراد سے پوچھا جائے گا اور اس ضمن
[1] یہاں بریکٹ میں یہ جو ہم نے کہا ہے : (پانی اور عرش عظیم کو پیدا کرنے کے بعد) … تو اس کے لیے کہ قرآن عظیم اور صحیح احادیث کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ قلم سے پہلے یہ دونوں چیزیں تخلیق ہو چکی تھیں ۔ [2] صحیح سنن الترمذی: للألبانی، کتاب القدر؍ باب اعظام اَمرا الإیمان بالقدر ؍ حدیث نمبر ۲۱۵۵ و مسند الامام احمد ۵؍۳۱۷ ، والمصباح المنیر تہذیب تفسیر ابن کثیر ص: ۱۴۲۹۔