کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 24
کرتی ہیں کہ:نبی ختم الرسل محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیش کردہ قرآن و سنت والے دین حنیف اور منہج صحابہ و تابعین عظام رضی اللہ عنہم کے عین مطابق عمل کرنے والوں اور اسی اصلی دین اسلام کی پوری پوری حفاظت کرنے والوں کی جماعتِ حقہ اور طائفہ منصورہ ہر دور میں بالعموم اور اس ’’ملک جبریہ‘‘ میں بالخصوص قائم و موجود رہے گی۔ کسی ظالم کا ظلم اور کسی رسوا کرنے والے کی رسوائی انہیں اس راہِ حق سے ہٹا نہ سکے گا اور یہ کہ ان کی فضیلت و عظمت اور بلندیٔ درجات احادیث مبارکہ میں نہایت عمدہ بیان ہوئی ہیں۔
ہمارے ان سلف صالحین کے پاس دنیاوی قوت اور طاقت نام کی کوئی چیز نہ تھی۔ نہ افرادی قوت تھی اور نہ ہی مادی و عسکری وسائل کی بہتات۔ مگر اس کے باوجود چالیس سالہ عرصۂ قلیل میں اس دور کی سپر پاورز کو تہس نہس کر نے کے بعد آباد دنیا کی دو تہائی سرزمین پر غالب آگئے اور ایسی شاندار نظامِ حکومت والی مملکتِ خلافت قائم کر دی کہ سیّدنا سلیمان بن داؤد علیہما السلام کے بعد ویسی مستحکم، امن و امان ، عدل و انصاف اور رب کائنات سے محبت کرنے والی سلطنت اس دنیا میں دیکھی نہ گئی تھی۔ یہ اللہ کے صالح بندے دنیا سے اس قدر قانع تھے کہ جب فتوحات کے نتیجے میں ان کے پاس مالِ غنیمت آتا تو اسے دیکھ کر رونے لگ جاتے، کہیں اللہ عزوجل انہیں ان کے ایمان و تقویٰ اور اعمالِ صالحہ کا بدلہ دنیا میں ہی تو نہیں دے رہا؟ انہوں نے صراطِ مستقیم والی کٹھن راہ کا انتخاب اس دنیاوی دولت کی خاطر تو نہیں کیا تھا۔ ان عظیم المرتبت، اللہ کے بندو ں کو یہ شانِ رفعت ملی تو صرف اس بنا پر کہ:
ا…انہوں نے اپنے عقیدۂ خالص ، ایمان و تقویٰ اور اعمالِ صالحہ کا وہی معیار اللہ ذوالجلال والاکرام کے سامنے پیش کیا جس کا مطالبہ ان کے رب کریم اور نبی محترم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ اس معیارِ تقویٰ و ایمان سے قرآنِ حکیم اور کتب احادیث بھری پڑی ہیں۔
ب…انہوں نے اپنی ہر خواہش کو اپنے اللہ غفور الرحیم اور محبوب نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم