کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 235
[1]ہوگی اور نہ ہی کسی کی شفاعت ان کو فائدہ دے گی۔ جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿فَمَا تَنفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشَّافِعِينَ﴾ (المدثر:۴۸)
’’(مرے تک اسی حال کفر و شرک میں رہے) تو ان کو سفارش کرنے والوں کی سفارش فائدہ نہ دے گی۔‘‘
جبکہ مومن آدمی کا عمل بھی قیامت والے دن اس کے لیے شفاعت کرے گا۔
[1] (﴿یَوْمَئِذٍ لَّا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَہُ الرَّحْمٰنُ وَ رَضِیَ لَہٗ قَوْلًاo ﴾ (طٰہ:۱۰۹) ’’اس دن کسی کی شفاعت کام نہ آئے گی مگر جسکو اللہ رحمن سفارش کرینے کی اجازت دے دے اور اسکی بات پسند فرمائے۔ ‘‘…یا جس کے لیے سفارش کرنے کی اللہ الرحمن اجازت دے اور اس کے لیے وہ بات سننا پسند کرے۔ نظم قرآن سے یہ دونوں معنی مفہوم ہوتے ہیں ، دونوں صحیح اور دوسری آیات سے مطابقت رکھتے ہیں ۔ (سورہ مریم:۸۷، سباء :۲۳، زخرف:۸۶، حم:۲۶۔
(ج)… شفاعت کا مختار کل اللہ رب ذوالجلال خود ہے اور یہ کہ جن لوگوں کے بارے میں اللہ رب العرش الکریم اجازت دیں گے انہیں کی اللہ کے معزز و مکرم شفاعت کرنے والے بندے (کہ جن کو کسی کی شفاعت کا حق دیا جائے گا) شفاعت کر سکیں گے۔ چنانچہ فرمایا: ﴿اَمِ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ شُفَعَآئَ ، قُلْ اَوَلَوْکَانُوْا لاَیَمْلِکُوْنَ شَیْئًا وَّلاَ یَعْقِلُوْنo قُلْ لِّلّٰہِ الشَّفَاعَۃُ جَمِیْعًا لَہٗ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ، ثُمَّ اِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَo ﴾ (الزمر:۴۳تا۴۴)ــ’’کیا ان کافروں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو (اپنا) سفارشی بنا رکھا ہے۔ (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ) کہہ دے اگر یہ سفارشی ذرہ بھی اختیار نہ رکھتے ہوں اور نہ ان کو عقل ہو۔ (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ) کہہ دے سفارش تو ساری اللہ عزوجل کے اختیار میں ہے آسمانوں اور زمین (سب) میں اسی کی بادشاہی ہے پھر(مرنے کے بعد بھی) تم کو اسی کے پاس لوٹ کر جانا ہے۔
یعنی بجائے اس کے کہ یہ لوگ موت اور نیند کی کیفیت سے کوئی سبق حاصل کریں اور ہر معاملہ کا مختار صرف اللہ تعالیٰ کو سمجھیں ، انہوں نے کچھ دوسرے معبود بنا لیے ہیں جنہیں یہ اللہ کے حضور اپنا سفار شی سمجھتے ہیں ۔
یعنی کیا پھر بھی تم انہیں اپنا سفارشی سمجھ کر ان کی پوجا کرتے رہو گے ؟ ان کے نام کی نذر نیا زمانتے رہوگے اور اپنی دعاؤں میں بطور وسیلہ ان کا ذکر کرتے رہو گے۔ ظاہر ہے کہ تمہارے یہ بت بے جان چیزیں ہیں ان کا کوئی اختیار ہے اور نہ ان میں عقل ہے ، پھر کیوں انہیں اپنا سفارشی سمجھتے ہو ؟
﴿یَعْلَمُ مَابَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَمَا خَلْفَھُمْ وَلاَ یَشْفَعُوْنَ ، اِلاَّ لِمَنِ ارْتَضٰی وَھُمْ مِّنْ خَشْیَتِہٖ مُشْفِقُوْنَ o﴾ (الانبیاء: ۲۸)’’اس کو معلوم ہے جو ان کے آگے ہے اور ان کے پیچھے ہے۔ اور وہ فرشتے ، کسی کی سفارش نہیں کر سکتے مگر جس کے لیے اللہ کی مرضی ہو اور وہ اس کی ہیبت سے کانپ رہے ہیں ïïï