کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 234
سے قوموں کی قومیں جہنم سے آزاد کردے گا۔ [1]
اور جہاں تک کفار و مشرکین کا تعلق ہے تو ان کے لیے کسی کو شفاعت کی اجازت
[1] جن اللہ کے معززبندوں کی شفاعت قبول کی جائے گی ان کی شفاعت کے لیے قرآن عظیم میں تین شرطیں بیان ہوئی ہیں ۔
(ا)… شفاعت کی اہلیت: اور اس کے بارے میں قرآن کہتا ہے ؛ ﴿لَا یَمْلِکُوْنَ الشَّفَاعَۃَ اِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَھْدًاo ﴾ (مریم:۸۷)’’وہ کسی کی سفارش کے مالک نہ ہوں گے مگر اللہ الرحمن کے ہاں جس نے کوئی عہد لے لیا۔ ‘‘
اس عہدے سے مراد کلمۂ شہادت کا اقرار ہے۔ جیسا کہ ایک حدیث میں اس کی تفسیر وارد ہے۔ نیز ایک حدیث میں پنجگانہ نماز کی پابندی کو بھی عہد قرار دیا ہے۔ معلوم ہوا کہ مومنین اصحاب کبائر کی تو شفاعت ہوگی مگر کافر کی کوئی شفاعت نہیں کر سکے گا۔ پس ’’لَا یَمْلِکُوْنَ الشَّفَاعَۃَ ‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ ’’شفاعت کے مستحق صرف وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے …‘‘یا آیت کا مطلب یہ ہے کہ شفاعت کا اختیار صرف اسی کو ہوگا جس کو اللہ تعالیٰ نے شفاعت کی اجازت دے دی ہو۔ یعنی کوئی نبی یا فرشتہ از خود کسی کی شفاعت نہیں کر سکے گا۔ اس آیت میں تمام مشرکین کو تنبیہ کر دی ہے کہ وہ مشرک خواہ پیرپرست ہوں یا قبر پرست ہر قسم کی شفاعت سے محروم رہیں گے۔ گویا ’’ لِیَکُوْنُوْا لَھُمْ عِزًّا‘‘ کا یہ جواب ہے (ازکبیر، شوکانی)۔
﴿وَلَا یَمْلِکُ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہِ الشَّفَاعَۃَ اِلاَّ مَنْ شَہِدَ بَالْحَقِّ وَھُمْ یَعْلَمُوْنَo﴾ (الزخرف:۸۶)’’اور یہ کافر خدا کے سوا جن دیوتاؤں کو پکارتے ہیں وہ تو سفارش بھی نہیں کر سکتے (بچانا تو کجا) البتہ جنھوں نے حق بات (توحید) کی یقین رکھ کر گواہی دی (وہ سفارش کر سکتے ہیں ) ‘‘
جیسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام ، حضرت عزیز علیہ السلام اور فرشتے۔ وہ چونکہ حق (توحید) کا یقین رکھ کر اس کی گواہی دیتے تھے اور انہوں نے کبھی لوگوں کو اپنی عبادت کاحکم نہیں دیا ، اس لیے وہ اللہ تعالیٰ کے اذن سے سفارش کر سکیں گے۔ رہے بت اور دوسرے جھوٹے دیوتا جن کی مشرکین پوجا کرتے ہیں تو وہ اپنے آپ کو نہ بچا سکیں گے بلکہ دوزخ کا ایندھن بنیں گے۔ کسی کی سفارش کیا کریں گے ؟ …دوسرا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ کافر خدا کے سوا جن کو پکارتے ہیں ان میں سے جن کو سفارش کرنے کا حق حاصل ہوگا وہ انہی کی سفارش کریں گے جنہوں نے دنیا میں صدق دل سے توحید کی گواہی دی اگرچہ عمل میں کوتاہی ہو گئی۔ بہر حال مشرکین کی کوئی سفارش نہ کرے گا اور نہ کر سکے گا۔
(ب)… اہلیت کے بعد بھی اللہ کی اجازت … چنانچہ فرمایا : ﴿مَنْ ذَالَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہُ إِلاَّ بِإِذْنِہٖ﴾ کون ہے جو اس رب کبریاء کی اجازت کے بغیر اسکے پاس کسی کی شفاعت کر سکے ؟(البقرہ: ۲۵۵) (