کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 229
…اہل السنۃ والجماعۃج سلفی جماعت حقہ کے اہل ایمان اس بات پر بھی ایمان جازم رکھتے ہیں کہ :جنت اور جہنم دونوں اللہ کی تیار کردہ اس کی مخلوق ہیں۔ یہ دونوں اب بھی موجود ہیں۔ [1]یہ کبھی ختم نہیں ہوں گی۔ جنت توحید خالص والے اہل ایمان
[1] چنانچہ ایسے لوگوں کے بارے میں خبر دیتے ہوئے قرآن عظیم کہتا ہے : (۱)… ﴿ہَلْ اَتٰکَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَۃِ oوُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ خَاشِعَۃٌ o عَامِلَۃٌ نَاصِبَۃٌo تَصْلٰی نَارًا حَامِیَۃً o تُسْقٰی مِنْ عَیْنٍ اٰنِیَۃٍo لَیْسَ لَہُمْ طَعَامٌ اِِلَّا مِنْ ضَرِیْعٍ o لَا یُسْمِنُ وَلاَ یُغْنِیْ مِنْ جُوْعٍ o﴾ (الغاشیہ:۱ تا ۷) ’’(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ) تجھ کو چھا جانے والی (قیامت) کی خبر پہنچی ہے؟ کتنے (لوگوں کے) منہ اس دن جھکے ہوئے (اترے ہوئے ہونگے) وہ (دوزخ میں ) محنت مشقت کر رہے ہوں گے۔ تھک (کر چور ہو) گئے ہونگے بیحد گرم انگار میں جا داخل ہونگے۔ ان کو ایک ابلتے ہوئے چشمے سے (پانی) پلایا جائے گا۔ ان کو ضریع کے سوا اور کوئی کھانا نصیب نہ ہو گا۔ اس کے کھانے سے نہ تو بدن موٹا ہو گا اور نہ بھوک بند ہو گی۔ ‘‘ (۲ )… ﴿لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰہَ ھُوَ الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ وَ قَالَ الْمَسِیْحُ یٰبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اعْبُدُوا اللّٰہَ رَبِّیْ وَ رَبَّکُمْ ط اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَ مَاْوٰیہُ النَّارُ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍo ﴾(المائدہ:۷۲)’’بے شک وہ لوگ تو کافر ہو گئے جو کہتے ہیں مریم کا بیٹا مسیح وہی خدا ہے اور مسیح (مریم کے بیٹے) نے (خودیوں ) کہا اے نبی اسرائیل اللہ تعالیٰ کو پوجو جو میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے۔ کیونکہ جو کوئی اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرے تو اللہ تعالیٰ جنت کو اس پر حرام کر چکا ہے اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا (یعنی مشرکوں کا) کوئی مدد گار نہ ہو گا۔ ‘‘ (۳)… ﴿یَوْمَ یَرَوْنَ الْمَلٰٓئِکَۃَ لاَ بُشْرٰی یَوْمَئِذٍ لِّلْمُجْرِمِیْنَ وَیَقُوْلُوْنَ حِجْرًا مَّحْجُوْرًاo وَقَدِمْنَآ اِِلٰی مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰـہُ ہَبَآئً مَّنْثُورًا o﴾(الفرقان:۲۲تا ۲۳)’’جس دن یہ فرشتوں کو دیکھیں گے اس دن ان گنہگاروں کو کچھ خوشی نہ ہوگی اور فرشتے یہ کہیں گے (اب تم پر بہشت یا خوشی یا راحت یا رحمت) حرام ہے بالکل حرام اور انہوں نے (دنیا میں ) جو نیک کام کئے تھے ان پر ہم متوجہ ہوں گے اور ان کو اڑتی خاک کی طرح کر دیں گے۔ ‘‘
یعنی انہیں بالکل ضائع اور برباد کر دیں گے جن سے انہیں کوئی فائدہ نہ پہنچ سکے گا۔ کیونکہ ایمان و اخلاص اور شریعت کی موافقت کے بغیر کوئی عمل قبول نہیں ہو سکتا۔ ’’ھَبائً‘‘ دراصل ان ذرات کو کہتے ہیں جو دھوپ کے ساتھ روشن دا ن کے راستے کمرے میں داخل ہوتے ہیں ۔ کفار کے اعمال کو ’’سراب ‘‘ اور ’’رِماد‘‘ سے بھی تشبیہ دی گئی ہے۔ (دیکھیے: ابراہیم : ۱۸، نور: ۳۹)۔