کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 226
منہج و طریق پر بالخصوص چل کر اللہ اور اس کے رسول کی پوری پوری اتباع کرنے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اور تابعین عظام رحمہم اللہ کے فہم وعمل کے عین مطابق زندگی گزارنے والے اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث سلفی جماعت حقہ کے اہل ایمان و اسلام) اپنے اپنے اعلیٰ نتیجہ والی کتاب کو اپنے داہنے ہاتھ میں تھامے ہوئے ہوں گے۔ جبکہ انتہائی بد نصیب لوگ (کہ جن کی تعداد انتہائی کثرت میں ہوگی اور انہوں نے اپنی دنیاوی زندگی اللہ عزوجل کی نافرمانی وسرکشی ، شرک و کفر اور خرافات و بدعات میں گزاری ہوگی) اپنی اپنی نتیجہ شدہ کتاب کو اپنے بائیں ہاتھ میں تھامے ہوئے (کف افسوس ملتے اور آہ و بکا کرتے) ہوں گے۔ انہوں نے اپنی نتیجہ کتاب (Result Book)یا تو بائیں ہاتھ میں پکڑ رکھی ہوگی (زبردستی ان کو تھمادی جائے گی۔) اور یا پھر اپنی پشت پیچھے سے تھام رکھی ہوگی۔
ا… ﴿يَا أَيُّهَا الْإِنسَانُ إِنَّكَ كَادِحٌ إِلَىٰ رَبِّكَ كَدْحًا فَمُلَاقِيهِ ﴿٦﴾ فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ ﴿٧﴾ فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا ﴿٨﴾ وَيَنقَلِبُ إِلَىٰ أَهْلِهِ مَسْرُورًا ﴿٩﴾ وَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ وَرَاءَ ظَهْرِهِ ﴿١٠﴾ فَسَوْفَ يَدْعُو ثُبُورًا ﴿١١﴾ وَيَصْلَىٰ سَعِيرًا﴾ (الانشقاق:۶ تا ۱۲)
’’اے آدم زادے! تو محنت اٹھاتے اٹھاتے (اسی طرح) اپنے رب کی طرف جا رہا ہے۔ آخر (ایک دن) اس سے مل جائے گا۔ پھر جس کو اس کا نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں ملے گا اس سے تو آسانی سے حساب لیا جائے گا اور وہ خوش خوش اپنے گھر والوں کے پاس (جو بہشت میں ہوں گے) لوٹ جائے گا۔ اور جس کو اس کا نامہ اعمال اس کی پیٹھ کے پیچھے (بائیں ہاتھ میں) ملے گا وہ موت کو پکارے گا۔ اور دوزخ میں جا پڑے گا۔[1]
[1] یعنی اس کے گناہ اسے بتلائے ضرور جائیں گے لیکن ان پر کوئی باز پرس اور جرح نہ ہو گی بلکہ وہ معاف کر دئیے جائیں گے۔ صحیحین میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس کا حساب لیا گیا وہ تباہ ہو گیا۔ ‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد کیا نہیں ہے کہ جس کو اس کا نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں ملے گا ، اس سے تو آسانی سے حساب لیا جائے گا۔ فرمایا:’’ یہ حساب نہیں ہو گا۔ ، یہ صرف پیشی ہو گی اور جس سے حساب لینے میں باز پرس کی گئی، وہ تباہ ہو گیا۔ (شوکانی)
پیٹھ پیچھے نامہ اعمال تھمانے میں انتہائی کراہت کا اظہار ہے۔ گویا فرشتے اس کی صورت دیکھنا پسند نہ کریں گے، اس لیے اس کا اعمال نامہ پیٹھ کے پیچھے سے بائیں ہاتھ میں تھمائیں گے۔