کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 223
اور اسی نفخہ ثانیہ میں ہر اس چیز اور جاندار کی ہلاکت ہو جائے گی جس کی ہلاکت کا فیصلہ اللہ عزوجل نے فرما دیا ہوگا۔ تیسری بار کا نفخہ … جب تیسری بار صور پھونکا جائے گا تو اس وقت تمام انسان، جن ، فرشتے ، اور جس جس جاندار کو اللہ چاہے گا وہی مخلو ق اپنے اپنے مستقر اور قبر سے کر اپنے رب ذوالجلال کے سامنے جا کھڑی ہوگی۔ اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث سلفی جماعت حقہ والے مسلمان اس بعث و نشور پر پور اپورا ایمان جازم اور یقین محکم رکھتے ہیں کہ :بلاشک و شبہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہر اس جاندار کو دوبارہ زندہ کرکے اٹھا لیں گے جو بھی اپنی اپنی قبر میں مدفون ہوگا۔ [1] چنانچہ اس بعث و نشور والے دن لوگ اللہ ذوالجلال رب العالمین کے سامنے ننگے پیر ، ننگے جسموں کے ساتھ مدہوشی کی سی سست حالت میں کھڑے ہوجائیں گے۔ سورج ان سے بہت ہی قریب ہوگا۔ اور ان میں سے کچھ ایسے لوگ بھی ہوں گے کہ جن کا پسینہ (اس دن کی گھبراہٹ اور اپنے عیبوں پر پشیمانی کی وجہ سے) ان کے مونہوں تک آچکا ہوگا۔ اور یہ کہ سب مخلوق میں سے سب سے پہلے جس شخصیت کی قبر کو کھول کر اُسے اٹھایا جائے گا وہ ہمارے ہادی و رہنما نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اطہر ہوگی۔ خوف اور دہشت والے یوم الحساب کے اس بہت بڑے دن میں لوگ جو نکلیں گے تو ان کی کیفیت کے بارے میں قرآن کہتا ہے: ﴿فَتَوَلَّ عَنْهُمْ ۘ يَوْمَ يَدْعُ الدَّاعِ إِلَىٰ شَيْءٍ نُّكُرٍ ﴿٦﴾ خُشَّعًا أَبْصَارُهُمْ يَخْرُجُونَ مِنَ الْأَجْدَاثِ كَأَنَّهُمْ جَرَادٌ مُّنتَشِرٌ ﴿٧﴾ مُّهْطِعِينَ إِلَى الدَّاعِ ۖ
[1] (قبر سے مراد …عالم برزخ میں ہر جان کا ’’مستقر و مستودع ‘‘ ہے کہ جس میں وہ اپنی روح کے ساتھ بعث و نشور تک ٹھہرایا گیا ہے اور اس کی کیفیت کو ایک اللہ ہی خوب جانتا ہے۔ ہم یہاں کسی منطقیانہ وفلسفیانہ بحث و تکرار میں مبتلا ہوئے بغیر اس غیب کی حالت وکیفیت اور خبرصادق پر مکمل ایمان جازم بالکل ویسا ہی رکھتے ہیں جیسا اس کے بارے میں اللہ رب العالمین نے قرآن میں اور جیسا ختم الانبیاء و المرسلین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرمان میں ارشاد فرما دیا ہے۔)