کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 215
لوگوں) پر رفعت اختیار کر لینا بھی علامات قیامت میں سے ہے۔ (اور یہ آج ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔) ۱۹…لونڈی کا اپنی مالکن کو جنم دینا۔ [1] ۲۰…عمارتیں بلند بنانے میں ایک دوسرے کا مقابلہ کرنا۔ (جیسے آج کل عربوں میں ہو رہا ہے۔) ۲۱…مساجد کو ملمع کرکے سجانے میں لوگوں کا باہم مقابلہ کرکے اس پر فخر کرنا اور
[1] یہ ترجمہ ہے اَنْ تَلِدَ الْاَ مَۃُ رَبَّتَھَا کا۔ جیسے اس روایت میں ہے اور ایک روایت میں رَّبتَھا کی بجائے تذکیر کے ساتھ رَبَّھَا ہے ۔ تو ترجمہ ہو گا کہ جنے گی لونڈی اپنے میاں کو۔ اور ایک روایت میں بَعْلَھَا ہے۔ یعنی جنے گی لونڈی اپنے خاوند کو۔اس فقرہ کے مطلب میں مختلف اقوال ہیں ۔ بعضوں نے کہا مطلب یہ ہے کہ لونڈیاں بہت پکڑی جائیں گی اوران کی اولاد بہت پھیلے گی۔ اور ظاہر ہے کہ لونڈی بھی شریعت کی روسے ایک مال ہے اور باپ کا مال اس کے بعد بیٹے کا ہوتا ہے اور بیٹا بیٹی اپنی ماں کے میاں ، بی بی اور مالک ہوں گے۔ بعضوں نے کہا مراد یہ ہے کہ لونڈیاں بادشاہوں کی مائیں ہوں گی۔ کیونکہ اس زمانہ کے بادشاہ موافق شریعت کے نکاح کے پابند نہ ہوں گے بلکہ بہت سے نکاح ہی نہ کریں گے ، لونڈیاں اور خواصیں رکھیں گے ، پھر ان کے لڑکے اور لڑکیاں تخت پر بیٹھ کر بادشاہ بنیں گے اور اپنی ماں کو اپنی رعیت میں شامل کریں گے۔ بعضوں نے کہا غرض یہ ہے کہ لوگوں کا حال تباہ ہوگا اور ام ولد کو بیچنا شروع کر دیں گے۔ آخر بکتے بکتے کبھی وہ اپنے بیٹے ہی کے ہاتھ آن کر بکے گی اور اس کو معلوم نہ ہوگا کہ میری ماں ہے۔ یہ صورت سوا ام ولد کے اور لونڈیوں میں بھی ہو سکتی ہے۔ مثلاً ایک لونڈی کا لڑکا اس کے مالک کے علاوہ کسی اور سے ہو۔ نکاح یا شبہ یا زنا سے۔ پھر وہ لونڈی بکتے بکتے اس لڑکے ہاتھ میں جا پڑے اور نہ پہچانے۔ اور بعل کے معنی بھی مالک سید کے آئے ہیں جیسے اَتَدْعُوْنَ بَعْلاً یعنی تم پکارتے ہو مالک کو۔ اور بعضوں نے کہا بعل سے مراد خاوند ہے یعنی خصم۔ وہ کہتے ہیں لونڈیوں کی خرید و فروخت اس کثرت سے ہوگی کہ کبھی ایک شخص اپنی ماں سے نکاح کرلے گا اور اس کو معلوم نہ ہوگا۔ اور بعضوں نے کہا: مراد یہ ہے کہ لوگ ماؤں کی عزت و حرمت چھوڑ دیں گے اور ماں سے وہ سلوک کریں گے جو لونڈی سے کرتے ہیں ۔