کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 198
پہلی امتوں کی طرف بھیجا جانے والا ہر نبی خاص اپنی قوم کی طرف ہی مبعوث کیا جاتا تھا۔ مگر نبی ختم الرسل سید الجنّۃ والبشر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلاتفریق زمان ومکان قیامت تک کے تمام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہے۔ چنانچہ اللہ عزوجل کا ارشادگرامی قدر ہے : ﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِّلنَّاسِ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ﴾ (سبآ:۲۸) ’’اور (اپنے پیغمبر) ہم نے تو تجھ کو ساری دنیا کے لوگوں کو خوشخبری سنانے اور (عذاب سے) ڈرانے کے لیے بھیجا ہے مگر اکثر لوگ نادان ہیں اس بات کو جانتے، مانتے نہیں ہیں۔ ‘‘[1] معجزات: اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث جماعت حقہ کے سلفی اہل ایمان اس بات پر پختہ ایمان جازم رکھتے ہیں کہ اللہ ذوالجلال والاکرام نے اپنے حبیب وخلیل نبی محمد رسول
[1] یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدر و منزلت نہیں جانتے اور انہیں احساس نہیں کہ کیسی عظیم الشان ہستی کی بعثت سے انہیں نوازا گیا ہے۔ نبی آخر الزمان محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا عالمگیر اور تاقیامت ہونا متعدد آیات سے ثابت ہے۔ (سورہ اعراف :۱۵۸،فرقان:ا) ایک حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ ’’ پہلے ہر نبی خاص اپنے لوگوں کی طرف مبعوث ہوتا تھا اور مجھے تمام انسانوں کے لیے معبوث کیا گیا ہے (بخاری ، مسلم)