کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 193
ب۔ ﴿أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ ﴿١﴾ وَوَضَعْنَا عَنكَ وِزْرَكَ ﴿٢﴾ الَّذِي أَنقَضَ ظَهْرَكَ ﴿٣﴾ وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ﴾ (الم نشرح:۱ تا ۴)
’’(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) کیا ہم نے تیرا سینہ نہیں کھولا اور ہم نے تیرا بوجھ تجھ پر سے اتار دیا جس نے تیری پیٹھ توڑ رکھی تھی۔ اور ہم نے تیرا نام بلند کر دیا۔‘‘[1]
اہل السنہ والجماعۃ اہل الحدیث سلف جماعت حقہ کے لوگ ان تمام رسولوں پر ایمان رکھتے ہیں کہ جن کے نام اللہ عزوجل نے لیے ہوں یا جن کے نام نہ بھی لیے ہوں۔ اور تمام انبیاء کرام علیہم السلام میں سب سے اول ،پہلے پیغمبر جناب آدم علیہ الصلٰوۃ والسلام تھے۔ اور سب سے آخر میں آنے والے اللہ عزوجل کے حبیب و خلیل نبی خاتم المرسلین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور تاقیامت آپ کی نبوت و رسالت قائم ہے اور آپ ہی سب سے افضل رسول ہیں۔
تمام رسولوں پر ایمان ، ایمان مجمل ہے۔ اور ہمارے خاتم الرسل نبی رحمت محمد
[1] یعنی اسے منور کیا۔ اس میں علوم و معارف کے خزانے بھر دئیے۔ وہ اطمینان اور حوصلہ دیا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبوت جیسے منصب عظیم کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے قابل ہو گئے۔ قرآن میں شرح صدر کا یہی مفہوم مذکور ہے (زمرآیت : ۲۳) یوں روایات سے ثابت ہے کہ معراج کے موقع پر اور اس سے پہلے ایک مرتبہ بچپن میں فرشتوں نے ظاہری طور پر بھی نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سینہ چاک کیا اور اس میں اللہ تعالیٰ کی معرفت اور ایمان و اطمینان کا نور بھرا(ابن کثیر)
یعنی انبیاء اور فرشتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام بلند کیا اور دنیا و آخرت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کا چرچا کیا۔ چنانچہ کوئی مسلمان اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتا مگر اس کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام ضرور لیتا ہے۔ کلمۂ شہادت، اذان ، اقامت، خطبہ اور تشہد وغیرہ میں اللہ تعالیٰ کے نام کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لیا جاتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے جہاں بندوں کو اپنی اطاعت کا حکم دیا ہے وہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا بھی حکم دیا ہے۔