کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 18
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سماعت کیا ہے کہ آپؐ نے ان فتنوں کا ذکر فرما رہے تھے جو سمندر کی موجوں کی طرح اُمڈ کر آئیں گے؟ (اور ان کی روک تھام نہ ہو سکے گی۔) سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :یہ سن کر سب لوگ خاموش ہو رہے۔ مگر میں نے عرض کیا:میں نے سنا ہے جی! فرمایا:تیرے باپ کا اللہ بھلا کرے! تو نے سنا ہے۔ (تو پھر ہمیں بھی بتلاؤ) سیّدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرنے لگے:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سماعت کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے:
((تُعْرَضُ الْفِتَنُ عَلَی الْقُلُوْبِ کَالْحَصِیْرِ عُوْدًا عُوْدًا ، فَأَيُّ قَلْبٍ أُشْرِبَھَا نُکِتَ فِیْہِ نُکْتَۃٌ سَودَائُ ، وَأَيُّ قَلْبٍ أَنْکَرَھَا نُکِتَ فِیْہِ نُکتَۃٌ بَیْضَائُ ، حَتَّی تَصِیْرَ عَلَی قَلْبَیْنِ، عَلَی أَبیْیَضَ مِثْلَ الصَّفَا، فَلَا تَضُرُّہُ فِتْنَۃٌ مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ، وَالْآخَرُ أَسْوَدُ مُرْبَادًّا کَالْکُوزِ مُجَخِّیًا لَا یَعْرِفُ مَعْرُوْفًا وَلَا یُنْکِرُ مُنْکَرًا إِلاَّ مَا أُشْرِبَ مِنْ ھَوَاہُ۔))
’’ایک کے بعد ایک فتنے دلوں پر ایسے آئیں گے جیسے چٹائی کی تاریں ایک دوسری سے جڑی ہوئی ہوتی ہیں۔ چنانچہ جس دل میں کوئی فتنہ رچ جائے گا تو اس میں ایک کالا داغ بن جائے گا۔ اور جو دل ان فتنوں کو قبول کرنے سے انکار کر دے گا اس میں ایک سفید نورانی دھبہ پیدا ہو گا۔ حتی کہ اسی طرح کالے اور سفید نشان، دھبے ہوتے ہوتے دل دو قسم کے ہو جائیں گے۔ ایک تو خالص سفید، نورانی دل چکنے پتھر(سفید سنگ مرمر) کی طرح کہ جب تک آسمان اور زمین قائم رہیں گے تب تک اس دل کو کوئی فتنہ نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ اور دوسرے سیاہی مائل مٹیالے رنگ کا دل ، اوندھے منہ والے کو زے کی طرح جو نہ ہی تو کسی بھلائی والی بات کو