کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 170
بِإِذْنِ رَبِّهِمْ إِلَىٰ صِرَاطِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ﴾ (ابراہیم:۱) ’’الٓرٰ (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم یہ قرآن) ایک کتاب ہے جو تجھ پر ہم نے اس لیے اتاری کہ تو لوگوں کو ان کے رب کے حکم سے (کفر اور گمراہی کے) اندھیروں سے نکال کر (ایمان کی) روشنی میں لائے۔ یعنی اس زبردست خوبیوں والے اللہ کی راہ پر جو سب پر غالب اور بے حد تعریف والا ہے۔‘‘ [1] اور اللہ عزوجل کے درج ذیل فرمان کی رُو سے جو اللہ کی کتابوں کا انکار کرے وہ کافر ہے۔ فرمایا: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا آمِنُوا بِاللّٰهِ وَرَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَىٰ
[1] موسیٰ علیہ السلام کے حوالے سے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَی الْکِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّکُمْ تَھتَدُوْنَo﴾ (البقرہ:۵۳)’’اور (یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ کو کتاب (توریت شریف) دی اور فیصلہ کرنے والی (شریعت) جس نے حق کو باطل سے اور حلال کو حرام سے جدا کر دیا۔‘‘ اور تمام انبیاء کے حوالے سے فرمایا: ﴿کَانَ النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً فَبَعَثَ اللّٰہُ النَّبِیّٖنَ مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ وَ اَنْزَلَ مَعَھُمُ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ لِیَحْکُمَ بَیْنَ النَّاسِ فِیْمَا اخْتَلَفُوْا فِیْہِ ط وَ مَا اخْتَلَفَ فِیْہِ اِلَّا الَّذِیْنَ اُوْتُوْہُ مِنْ بَعْدِ مَا جَآئَ تْھُمُ الْبَیّٖنٰتُ بَغْیًا بَیْنَھُمْ فَھَدَی اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَا اخْتَلَفُوْا فِیْہِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِہِ ط وَ اللّٰہُ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍo ﴾ (البقرہ:۲۱۳)’’(پہلے) لوگ ایک ہی طریق (دین) پر تھے (پھر لگے اختلاف کرنے) تو اللہ تعالیٰ نے پیغمبروں کو بھیجا(مومنوں کو) خوشخبری سناتے ہوئے اور (کافروں اور بدکاروں کو) ڈراتے ہوئے۔ اور ان کے ساتھ سچی کتاب اتاری اس لیے کہ جن باتوں میں وہ اختلاف کر رہے ہیں ان کا وہ فیصلہ کر دے اور صاف صاف حکم پہنچنے کے بعد آپس کی ضد سے انہی لوگوں نے اختلاف کیا جن کو یہ کتاب (اختلاف مٹانے اور دور کرنے کے لیے) دی گئی تھی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے حکم سے ایمان والوں کو ان باتوں میں جن میں وہ اختلاف کر رہ تھے سچی بات کی راہ بتلا دی اور اللہ جس کو چاہتا ہے سچی راہ بتلاتا ہے۔ ‘‘ عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں فرمایا:﴿وَ یُعَلِّمُہُ الْکِتٰبَ وَ الْحِکْمَۃَ وَ التَّوْرٰیۃَ وَ الْاِنْجِیْلَo وَ رَسُوْلًا اِلٰی بَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَ اَنِّیْ قَدْ جِئْتُکُمْ بِاٰیَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ اَنِّیْٓ اَخْلُقُ لَکُمْ مِّنَ الطِّیْنِ کَھَیْئَۃِ الطَّیْرِ فَاَنْفُخُ فِیْہِ فَیَکُوْنُ طَیْرً ا بِاِذْنِ اللّٰہِ وَ اُبْرِیُٔ الْاَکْمَہَ وَ الْاَبْرَصَ وَ اُحْیِ الْمَوْتٰی بِاِذْنِ اللّٰہِ وَ اُنَبِّئُکُمْ بِمَا تَاْکُلُوْنَ وَ مَا تَدَّخِرُوْنَ فِیْ بُیُوْتِکُمْ ط اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَo وَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰیۃِ وَ لِاُحِلَّ لَکُمْ بَعْضَ الَّذِیْ حُرِّمَ عَلَیْکُمْ وَ جِئْتُکُمْ بِاٰیَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوْنِo اِنَّ اللّٰہَ رَبِّیْ وَ رَبُّکُمْ فَاعْبُدُوْہُ ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌo﴾ (آل عمران:۴۸ تا ۵۱)’’اور اللہ اس کو (یعنی حضرت عیسیٰ کو) لکھنا (یا آسمانی کتابیں ) اور حکمت (عقل و فہم) اور توریت اور انجیل سکھلا دے گا وہ رسول ہو گا نبی اسرائیل کی طرف۔ میں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں ۔ میں مٹی کا ایک پتلہ چڑیا کی شکل پر بناتا ہوں ۔ پھر اس پر پھونک مارتا ہوں وہ اللہ کی قدرت سے اڑنے لگتا ہے۔ اور مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو بھلا چنگا کر دیتا ہوں ۔ اور مردے کو زندہ کر دیتا ہوں اللہ کے حکم سے۔ اور تم جو کھا کر آؤ اور جو اپنے گھروں میں رکھ چھووڑ وہ سب میں تم کو بتلا دیتا ہوں اگر تم میں ایمان ہے تو۔ یہ بڑی نشانی ہے تمہارے لیے۔ اور سچ بتاتا ہوں تورات کو جو مجھ سے پہلے اتری تھی اور میں اس لیے آیا کہ بعض چیزیں (جو تمہاری شرارت کی وجہ سے) تم پر حرام ہو گئی تھیں ان کو حلا ل کر دوں (اللہ کے حکم سے) اور میں نشانی لے کر آیا ہوں تمہارے پاس تمہارے مالک کی طرف سے۔ (میرا دعویٰ بے دلیل نہیں ہے۔) تو اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو بیشک اللہ میرا رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے اسی کی پوچا کرو یہی سیدھا رستہ ہے۔ ‘‘ سیّدنا داؤد اور دیگر انبیاء کرام علیہا السلام کے بارے میں فرمایا: ﴿وَ رَبُّکَ اَعْلَمُ بِمَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ ط وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰی بَعْضٍ وَّ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا o ﴾ (بنی اسرائیل:۵۵’’تیرا رب (ان مشرکوں کو تو کیا) سارے آسمانوں اور زمین میں جو لوگ ہیں ان سب کو خوب جانتا ہے۔ اور ہم تو (اگلے زمانہ میں بھی) ایک پیغمبر کو دوسرے پیغمبر پر بزرگی دے چکے ہیں اور ہم نے داؤد کو زبور عنایت کی۔‘‘ اور ایک مقام پر یوں فرمایا: ﴿فَاِنْ کَذَّبُوْکَ فَقَدْکُذِّبَ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِکَ جَآئُ وْ بِالْبَیِّنٰتِ وَ الزُّبُرِ وَ الْکِتٰبِ الْمُنِیْر o ﴾ (آل عمران:۱۸۴)’’(اے پیغمبر) اگر یہ لوگ تم کو جھٹلائیں تو (کوئی نئی بات نہیں ہے) تجھ سے پہلے بہت سے پیغمبر جھٹلائے گئے جو معجزے اور چھوٹی کتابیں اور روشن کتاب لے کر آئے۔‘‘