کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 17
والے وقت میں میری اُمت کے اندر ایسے لوگ پیدا ہوں گے جن میں گمراہیاں ایسے سما جائیں گی جیسے باؤلے کتے کے کاٹنے سے باؤلا پن انسان کی ہر رَگ اور جوڑ جوڑ میں سما جاتا ہے۔‘‘ (بعینہٖ بدعات و خرافات ان کے ہر رگ و رشیہ میں سما جائیں گی۔) اسی معنی کی احادیث ساداتنا ابو ہریرہ، انس بن مالک، عبداللہ بن عمرو بن العاص اور عوف بن مالک رضی اللہ عنہم اجمعین سے مسند الامام احمد اور کتب سنن میں بھی درج ہیں۔ [1] جن میں ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ جنت میں جانے والے کون لوگ ہوں گے؟ تو فرمایا:((اَلْجَمَاعَۃُ ، اَلْجَمَاعَۃُ)) …قرآن و سنت والی جماعت حقہ کے لوگ۔ ((مَا أَنَا عَلَیْہِ وَأَصْحَابِيْ))’’جس منہج و طریق پر میں اور میرے صحابہ ہیں رضی اللہ عنہم اجمعین۔‘‘ و… سیّدنا حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :ہم امیر المؤمنین سیّد نا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا:تم میں سے کس شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فتنوں کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے؟ بعض لوگ (صحابہ کرام میں سے) کہنے لگے:ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (ایسا بیان کرتے ہوئے) سنا ہے۔سیّدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فرمانے لگے:شاید تم لوگ فتنوں سے وہ فتنے سمجھے ہو جو آدمی کو اس کے گھر بار ، مال اور ہمسائے کے بارے میں آزمائش سے دوچار کرتے ہیں ؟ انہوں نے کہا:جی ہاں۔ فرمایا:(نہیں ، میری مراد یہ فتنے نہیں ہیں۔) ان فتنوں کا کفارہ تو نماز، روزے اور زکوٰۃ وغیرھا ہو جایا کرتے ہیں۔ مگر (میں جو پوچھ رہا ہوں وہ یہ ہے کہ) تم میں سے کس نے
[1] دیکھیے: مسند احمد: ۳؍۱۴۵۔ سنن ابن ماجہ، حدیث: ۳۹۹۲، ۳۹۹۳۔ جامع الترمذی : ۲۶۴۰، ۲۶۴۱۔ سنن ابی داؤد: ۴۵۹۶۔ محدّث العصر فضیلۃ الشیخ/ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے ان احادیث پر حسنٌ صحیحٌ اور حسنٌ کا حکم لگایا ہے۔