کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 166
فرشتے ہیں کہ جو اہل ایمان کے ساتھ مل کر اللہ کے دشمنوں سے لڑتے ہیں اور اُنھیں جہاد و قتال فی سبیل اللہ میں ثابت قدم رکھتے ہیں۔[1] ان میں سے بعض فرشتوں کو اللہ کے صالح بندوں کی حمایت اور ان کی تکالیف دُور کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ جب کہ بعضوں کے ذمہ اللہ تعالیٰ کے باغیوں کو عذاب اور سزا دینے کا کام سونپا گیاہے۔ (جیساکہ پیچھے حاشیہ میں مذکور آیات سے معلوم ہوتا ہے۔) اللہ کی رحمت لے کر فرشتے اُس گھر میں داخل نہیں ہوتے کہ جس میں تصویریں اور مورتیاں ہوں۔ نہ ہی اُس گھر میں آتے ہیں کہ جس میں کتا ہو ، نہ ہی اُس گھر میں داخل ہوتے ہیں کہ جس میں گھنٹی اور موسیقی کی آواز ہو۔ اور یہ فرشتے اُسی چیز سے
[1] جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے: (۱)…﴿اِِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَیْہِمُ الْمَلٰٓئِکَۃُ اَلَّا تَخَافُوْا وَلاَ تَحْزَنُوْا وَاَبْشِرُوْا بِالْجَنَّۃِ الَّتِیْ کُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ o نَحْنُ اَوْلِیَاؤُکُمْ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْآخِرَۃِ وَلَکُمْ فِیْہَا مَا تَشْتَہِی اَنفُسُکُمْ وَلَکُمْ فِیْہَا مَا تَدَّعُوْنo ﴾ (حمٓ السجدہ:۳۰ تا ۳۱) ’’جن لوگوں نے یہ کہا کہ ہمارا مالک اللہ ہے (توحید کا اقرار کیا) پھر (اس پر) جمے رہے ان پر رحمت کے فرشتے اترتے ہیں کہ ڈرو نہیں اور نہ غم کرو اور جس بہشت کا تم سے وعدہ تھا اس کی خوشی مناؤ۔ ہم دنیا کی زندگی میں بھی (اللہ کی طرف سے) تمہارے نگہبان یا رفیق اور مدد گار ہیں اور آخرت میں بھی۔ اور بہشت میں بھی جو تمہارا جی چاہے وہ تمہارے لیے حاضر اور جو منگواؤ وہاں تمہارے لیے موجود ہوگا۔ ‘‘ (۲)… ﴿اِذْ یُوْحِیْ رَبُّکَ اِلَی الْمَلٰٓئِکَۃِ اَنِّیْ مَعَکُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا سَاُلْقِیْ فِیْ قُلُوْبِ الَّذِیْنَ کَفَرُوا الرُّعْبَ فَاضْرِبُوْا فَوْقَ الْاَعْنَاقِ وَ اضْرِبُوْا مِنْھُمْ کُلَّ بَنَانٍo ذٰلِکَ بِاَنَّھُمْ شَآقُّوا اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ مَنْ یُّشَاقِقِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ فَاِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِo ﴾ (الانفال:۱۲ تا ۱۳)’’(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ) جب تیرا مالک فرشتوں کو حکم دے رہا تھا میں تمہارے ساتھ ہوں تم (جا کر) مسلمانوں کا دل جماؤ۔ میں کافروں کے دل میں رعب ڈالے دیتا ہوں ۔ تم (جا کر کافروں کی) گردنوں پر مارو اور ان کی پور پور پر مارو۔ یہ سزا(جو کافروں کو دی جاتی ہے) اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی (خلاف کیا اپنا جتھا الگ بنایا) اور جو کوئی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے بیر کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو سخت عذاب دینے والا ہے۔ ‘‘ اور فرشتوں کا اہل ایمان کے جنازوں میں شریک ہونے کا ذکر صحیح احادیث میں موجود ہے۔