کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 161
۴…کچھ ایسے ہیں کہ جو جنت کے خازن ہیں اور بعض فرشتے جہنم کے داروغے ہیں۔ [1] ۵…ان فرشتوں میں سے بعض کو بندوں کے اعمال کی محافظت کا کام سونپا گیا ہے۔[2]
[1] جیسا کہ قرآن میں مذکور ہے: ﴿وَسِیقَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا اِِلٰی جَہَنَّمَ زُمَرًاط حَتّٰی اِِذَا جَائُ وْہَا فُتِحَتْ اَبْوَابُہَا وَقَالَ لَہُمْ خَزَنَتُہَا اَلَمْ یَاْتِکُمْ رُسُلٌ مِّنْکُمْ یَتْلُوْنَ عَلَیْکُمْ اٰیٰتِ رَبِّکُمْ وَیُنْذِرُوْنَکُمْ لِقَائَ یَوْمِکُمْ ہٰذَا قَالُوْا بَلٰی وَلٰـکِنْ حَقَّتْ کَلِمَۃُ الْعَذَابِ عَلَی الْکٰفِرِیْنَo قِیْلَ ادْخُلُوْا اَبْوَابَ جَہَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا فَبِئْسَ مَثْوَی الْمُتَکَبِّرِیْنَ o وَسِیقَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا رَبَّہُمْ اِِلَی الْجَنَّۃِ زُمَرًا حَتّٰی اِِذَا جَائُ وْہَا وَفُتِحَتْ اَبْوَابُہَا وَقَالَ لَہُمْ خَزَنَتُہَا سَلاَمٌعَلَیْکُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوْہَا خٰلِدِیْنَ o﴾ (سورہ الزمر:۷۱تا۷۳) ’’اور کافر ٹولیاں ٹولیاں (غول غول) بنا کر دوزخ کی طرف ہانک دیے جائیں گے۔ جب وہاں پہنچیں گے تو اس کے دروازے (جو بند تھے) کھول دیے جائیں گے اور وہاں کے داروغے ان سے کہیں گے: کیا تمہارے پاس کوئی پیغمبر تمہاری قوم کے نہیں آئے جو تمہارے رب کی آیتیں تم کو پڑھ کر سناتے ہیں اور اس دن کے پیش آنے سے تم کو ڈراتے تھے۔ وہ جواب دیں گے: کیوں نہیں مگر عذاب کا وعدہ (ہم) کافروں کے حق میں پورا ہوا۔ (ان سے) کہا جائے گا (جب ایسا ہے) تو دوزخ کے دروازوں میں گھسو اور ہمیشہ اسی میں پڑے رہو۔ مغروروں کا کیا بُرا ٹھکانا ہے۔ اور جو لوگ دنیا میں اپنے رب سے ڈرتے رہے، ان کو ٹولیاں ٹولیاں (غول غول) بنا کر بہشت کی طرف لے جائیں گے۔ جب وہ وہاں پہنچیں گے اور بہشت کے (آٹھوں ) دروازے (پہلے ہی سے) کھلے ہوں گے تو ان کی خوب خاطر داری کی جائے گی اور وہاں کے داروغہ ان سے کہیں گے سلامٌ علیکم تم تو مزے میں ہوگئے۔ اب جنت میں ہمیشہ کے لیے رہو۔‘‘ [2] جیسا کہ قرآن میں ذکر ہے: ﴿وَاِِنَّ عَلَیْکُمْ لَحٰفِظِینَ o کِرَامًا کَاتِبِیْنَo یَعْلَمُوْنَ مَا تَفْعَلُوْنo﴾ (الانفطار:۱۰ تا ۱۲) ’’اور تحقیق اوپر تمہارے سے نگہبان ہیں بزرگ لکھنے والے (فرشتے) جو تم کرتے ہو ان کو خبر ہے۔‘‘ عزت والے اس لیے کہ وہ لکھنے میں کوئی خیانت نہیں کرتے ، نہ کوئی بات لکھنے سے رہنے دیتے ہیں اور نہ کوئی بات زیادہ لکھتے ہیں ۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہیں ننگے ہونے سے منع فرماتا ہے لہٰذا تم اپنے ساتھ رہنے والے کراماً کاتبین فرشتوں سے شرم کرو۔ جب تم میں سے کوئی شخص کھلی جگہ نہائے تو اسے چاہیے کہ کپڑے سے پردہ پوشی کر لے یا دیوار یا اونٹ وغیرہ کی اوٹ کر لے۔ (ابن کثیر بحوالہ بزار) جب اللہ عزوجل کی طرف سے فرشتوں کے ذریعے انسانی اعمال کا مکمل ریکارڈ تیار کرنے کا نہایت مضبوط و مربوط انتظام ہے تو پھر تمہارا یہ سمجھ کر زندگی گزارنا سراسر حماقت ہے کہ شاید تمہارا کوئی گناہ اللہ تعالیٰ کے ریکارڈ میں نہ آیا ہو اور تم اس پر سزا پانے سے بچ جاؤ۔ یہ فرشتے ہر انسان پر چار چار کی تعداد میں مقرر ہیں ۔ دو اس کی نیکیاں لکھتے ہیں اور دو برائیاں ۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے: سو رۂ رعد آیت ۱۱ )