کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 154
[1]قدرت رکھتے ہیں۔ اور جس طرح سے حالات تقاضا کریں کہ جن احوال کے لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ ان کو حکم دیں وہ جسمانی وجود والی صورتیں اور شکل و شباہت اختیار کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جیسے کہ قرآن حکیم میں مذکور ہے: وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِيًّا ﴿١٦﴾ فَاتَّخَذَتْ مِن دُونِهِمْ حِجَابًا فَأَرْسَلْنَا إِلَيْهَا رُوحَنَا فَتَمَثَّلَ
[1] (کیا تم کو بس نہیں کہ اللہ عزوجل تین ہزار فرشتوں کو تمہاری مدد کے لیے بھیج دے۔ وہ آسمان سے اتریں ۔کیو ں نہیں (یہ تم کو بس ہے) اگر تم(میدانِ جنگ میں ) َجمے رہواور (میری بات نہ سننے اور بھاگنے سے )بچے رہو اور دشمن اسی دم تم پر چڑھ آئیں رب کریم پانچ ہزا ر فرشتوں سے کہ جو خاص نشان والے ہوں گے تمہاری مدد کرے گا۔ اور اللہ تعالیٰ نے یہ مدد اس لیے بھیجی ہے کہ تم خوش ہو جاؤ اور تمارے دلوں کو اس سے تسلی ہو۔ ورنہ فتح تو اللہ عزوجل ہی کی طرف سے ہے جو زبر دست ہے حکمت والا۔‘‘ اَذِلَّۃٍ کے لفظ سے مسلمانوں کی قلت تعداد اور ضعف حال کی طرف اشارہ ہے۔ مقامِ بدر مدینہ سے قریباً ۲۰ میل جنوب مغرب کی طرف واقع ہے۔ یہ واقعہ بروز جمعہ ۲۷ رمضان المبارک ۲ھ (۳ مارچ ۶۲۴ء) کو پیش آیا۔ اس آیت میں جنگ اُحد میں شکست کے اسباب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے معرکہ بدر کے واقعات پر غورو فکر کی دعوت اور آئندہ ثابت قدم رہنے کے لیے تقویٰ کی تعلیم دی گئی ہے۔ جنگ بدر کی تفصیل کے لیے سورۂ انفال آیت ۴۱ دیکھیے۔ (شوکانی، ابن کثیر)’’ اِذْ تَقُوْلُ لِلْمُؤْمِنِیْنَ‘‘ میں ظرف کا تعلق یا تو ’’وَلَقَدْ نَصَرَکُمُ اللّٰہُ بِبَدْرٍ‘‘ سے ہے اور یا جنگ اُحد سے۔ امام طبری نے اوّل کو ترجیح دی ہے۔ یعنی جب کفار کی تیاری اور کثرتِ تعداد کو دیکھ کر مسلمانوں کے دلوں میں تشویش پیدا ہوئی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرشتو ں کی مدد کا ذکر کرکے ان کو تسلی دی۔ چنانچہ بدر میں فرشتے نازل ہوئے۔ (شوکانی، ابن کثیر)اور مُسَوِّمِیْنَ سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اسی کام کے لیے مقرر کر رکھا تھا۔ بدر کے دن فرشتوں کی تعداد ایک ہزار او ر تین ہزار بھی منقول ہے جو بظاہر تعارض ہے۔اس کا حل سورۂ انفال آیت ۹ میں ملاحظہ ہو۔(ابن کثیر ، قرطبی)بعض کے نزدیک اس وعدہ کا تعلق جنگ اُحد سے ہے اور انہوں نے کہا ہے : چونکہ مسلمانوں نے توکل اور صبر سے کام نہ لیا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے مدد کو روک لیا ورنہ ظاہر ہے کہ اگر فرشتے نازل ہوتے تو مسلمان شکست نہ کھاتے۔(ابن جریر) (