کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 153
فرشتوں کی خلقت بہت عظیم الجسہ ہے اور ان کے پر ہوتے ہیں۔ ان میں سے بعض وہ ہیں کہ جن کے دو دو پر ہوتے ہیں ، بعض کے تین تین ، بعض کے چار چار اور بعض کے پر اس سے بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ جیسے کہ اللہ عزوجل قرآن میں ارشاد فرماتے ہیں :
﴿الْحَمْدُ لِلّٰهِ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا أُولِي أَجْنِحَةٍ مَّثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۚ يَزِيدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّ اللّٰهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾ (فاطر :۱)
’’اصل تعریف اللہ ہی کو سزاوار ہے جس نے آسمان اور زمین نئے سرے سے بنائے۔ فرشتوں کو پیغام پہنچانے کے لیے مقر ر کیا کہ جن کے دو اور تین تین اور چار چار بازوہیں۔ وہ جتنے چاہے (فرشتوں میں) بازو پیدا کر سکتا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ سب کچھ کر سکتا ہے۔‘‘
فرشتے اللہ کے لشکروں میں سے ایک بہت بڑا لشکر ہیں (کہ جن کی تعداد کو ایک اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔) [1] یہ جاندار چیزوں کے مشابہ شکل و صورت اختیار کرنے پر بھی
[1] اور فرشتوں والے لشکر کے ذریعے اللہ تعالیٰ اپنے محبوب نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل ایمان کی کئی بار مدد فرما چکا ہے۔ جیسا کہ فرمایا:
(۱)… ﴿وَلَقَدْ نَصَرَکُمُ اللّٰہُ بِبَدْرٍ وَّاَنْتُمْ اَذِلَّۃٌ فَاتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَo اِذْ تَقُوْلُ لِلْمُؤْمِنِیْنَ اَلَنْ یَّکْفِیَکُمْ اَنْ یُّمِدَّکُمْ رَبُّکُمْ بِثَلٰثَۃِ اٰلٰفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِکَۃِ مُنْزَلِیْنَo بَلٰٓی اِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا وَیَاْتُوْکُمْ مِّنْ فَوْرِھِمْ ھٰذَا یُمْدِدْکُمْ رَبُّکُمْ بِخَمْسَۃِ اٰلٰفٍ مِّنَ الْمَلٰٓئِکَۃِ مُسَوِّمِیْنَ o وَمَا جَعَلَہُ اللّٰہُ اِلَّا بُشْرٰی لَکُمْ وَلِتَطْمَئِنَّ قُلُوْبُکُمْ بِہٖ ط وَمَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ الْعَزِیْزِ الْحَکِیْمِo﴾ (آل عمران: ۱۲۳تا ۱۲۶) ’’اور البتہ اللہ تعالیٰ(ایک سال پہلے )بدر میں تمہاری مدد کر چکا تھا اس وقت تم تھوڑے سے تھے (یا بے سامان تھے )پس ڈرو اللہ سے تاکہ شکر کرتے ہوئے احسان مانو۔ (اے ہمارے حبیب و خلیل نبی! وہ وقت یاد کر!) جب تو ایمان والوں سے کہہ رہا تھا (