کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 138
محتاج ہو۔ اللہ رب العالمین کی شان اس سے نہایت عظیم تر ہے۔ بلکہ عرشِ عظیم اور کرسی کریم اس کی قدرت اور اُس کی بادشاہی کے حکم پر شریک کیے گئے ہیں۔
اہل السنۃ والجماعۃ والے سلفی منہج و عقیدہ کے حاملین اہل الحدیث کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ :اللہ خالق کائنات نے سیّدنا آدم علیہ الصلاۃ والسلام کو اپنے ہاتھوں سے پیدا فرمایا تھا اور اس کے دونوں ہاتھ داہنے ہاتھ ہیں اور اُس کے دونوں ہاتھ غیر محدود حد تک کھلے ہیں۔ اور جیسے اُس باری تعالیٰ نے اپنی صفت خود بیان فرمائی ہے ، وہ جیسے چاہتا ہے خرچ کرتا ہے۔ چنانچہ فرمایا:
﴿وَقَالَتِ الْيَهُودُ يَدُ اللّٰهِ مَغْلُولَةٌ ۚ غُلَّتْ أَيْدِيهِمْ وَلُعِنُوا بِمَا قَالُوا ۘ بَلْ يَدَاهُ مَبْسُوطَتَانِ يُنفِقُ كَيْفَ يَشَاءُ ۚ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيرًا مِّنْهُم مَّا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ طُغْيَانًا وَكُفْرًا﴾ (المائدہ:۶۴)
’’اور یہودی کہتے ہیں اللہ کا ہاتھ (ان دنوں) تنگ ہے۔ انہیں کے ہاتھ تنگ ہیں اور وہ ایسا (بے ادبی کا کلمہ) کہنے سے پھٹکارے گئے ہیں۔ نہیں ، بلکہ اس کے دنوں ہاتھ کشادہ ہیں۔ جس طرح چاہتا ہے وہ خرچ کرتا ہے۔ (اے ہمارے پیارے نبی!) جو تیرے پروردگار کی طرف سے تجھ پر اترا ہے (یعنی قرآن) وہ ان میں سے (یعنی یہود و نصاریٰ میں سے) بہتیروں کی شرارت اور کفر کو ضرور بڑھا دے گا۔‘‘ [1]
[1] یعنی وہ انتہائی سخی اور فیاض ہے۔ زمین و آسمان کے تمام خزانے اسی کے ہیں ۔ وہ جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے اور اسے دن رات کا خرچ کچھ بھی کم نہیں کرتا۔ (بخاری و مسلم ) قرآن و حدیث سے اللہ تعالیٰ کے لیے ید(ہاتھ) ثابت ہیں ۔ قدرت وغیرہ کے معنی کر کے اس کی تاویل کرنا سلف ؒ کے خلاف ہے۔اہل حدیث اس قسم کی آیتوں اور حدیثوں کو تسلیم کرتے ہیں اور ان کے ظاہری معنی پر ایمان لاتے ہیں ۔ کیفیت اللہ تعالیٰ کے سپرد کرتے ہیں اور اس کو کسی بھی مخلوق کی مشابہت سے پاک جانتے ہیں ۔ جیسے اللہ تعالیٰ کی ذات بے مثل ہے ویسے ہی اس کی صفات بھی بے مثل ہیں ۔ (م۔وحیدی)