کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 137
بِمَا شَاءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ۖ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ﴾ (البقرہ:۲۵۵)
’’اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہ زندہ ہے سب کا سنبھالنے والا۔ نہ اونگھتا ہے نہ سوتا ہے۔ اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے بغیر اس کے حکم کے کون ہے جو اس کے پاس سفارش کر سکتا ہو۔ جو ان کے (یعنی لوگوں کے) پہلے گزرا اور جو ان کے بعد ہوگا وہ سب جانتا ہے۔ اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر جتنا وہ چاہتا ہے۔ (اتنا ہی علم کسی کو دیتا ہے) اس کی کرسی کے اندر آسمان اور زمین سب آگئے اور ان کا تھامنا اس پر بھاری نہیں ہے۔ اور وہی سب سے بلند، سب سے بڑا ہے۔‘‘[1]
اللہ رب العالمین کے عرش کریم کی عظمت و رفعت کا اندازہ صرف اللہ عزوجل خود ہی لگا سکتا ہے۔ (کہ وہ ساتوں آسمانوں سے بھی اوپر، سب مخلوقات سے ورے کس قدر بڑا اور کتنی عظمت و شان والا ہے) اور کرسی (کہ جس کا اُوپر آیت کریمہ میں ذکر ہے۔) عرشِ عظیم و کریم کے مقابلے میں ایک چھلے کی مانند ہے کہ جو تمام آسمانوں اور زمین کی وسعت کے برابر کسی بہت بڑے بے آباد کھلے جنگل میں پھینک دیا گیا ہو۔ اوراللہ رب العالمین عرش اور کرسی سے مستغنی ہے۔وہ الٰہ العالمین عرش کی ضرورت کے پیش نظر اس پر مستوی نہیں ہوا، بلکہ کسی حکمت و دانائی کے تحت اُس پر مستوی ہے کہ جسے وہی جانتا ہے۔ وہ اس بات سے منزہ و مبرا ہے کہ وہ عرش عظیم یا اس کے علاوہ بھی کسی چیز کا
[1] اللہ تعالیٰ کی ’’کرسی ‘‘ کی وسعت کا بیان احادیث میں مذکور ہے۔ یعنی یہ کہ سات آسمانوں اور زمین کی نسبت کرسی کے مقابلہ میں وہی ہے جو جنگل میں پڑے ہوئے ایک حلقہ کی ہوتی ہے۔ پس صحیح یہ ہے کہ کرسی کے لفظ کو اس کے ظاہر معنی پر محمول کیا جائے اور تاویل نہ کی جائے۔ کیونکہ یہ آیت صفات اور ان کے ہم معنیٰ احادیث صحیحہ میں سب سے بہتر طریق سلف صالح کا طریق ہے۔ یعنی ((اَمِرُّوْھَا کَمَا جَآئَ تْ مِنْ غَیْرِ تَقْیِیْدٍ وَلَا تَکْیِیْفٍ)) (ابن کثیر ، شوکانی)حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اور بعض سلف سے منقول ہے کہ یہاں کرسی سے علم مراد ہے۔ مشہور محدث سہیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’سلف سے اگر یہ تاویل ثابت بھی ہو تو ان کا مقصد کرسی کی تفسیر علم سے کرنا نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اس کے علم و قدرت کی طرف اشارہ مقصود ہے۔(الروض الانف: ج : ۴، ص: ۲۵۵)