کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 131
[1]و فعل اس کے علم سے باہر نہیں۔ چاہے کوئی مخلوق انتہائی گہرے اندھیروں کی بیسیوں تہوں کے اندر کوئی فعل و حرکت کیوں نہ کرے۔ اس کی ہر ہر حرکت ،آواز اس کے علم میں ہوتی ہے۔) جیسا کہ اس رب خبیر و علیم نے اپنی کتاب عزیز میں اپنی ذاتِ اقدس کے بارے میں اپنی ذات
[1] ( تَکْسِبُوْنَo ﴾ (الانعام:۳) ’’اور وہی ہے اللہ آسمانوں میں اور زمین میں ۔ تمہاری چھپی اور کھلی باتوں کو سب جانتا ہے (حالانکہ وہ آسمانوں کے اوپر ہے) اور جو تم کرتے ہو وہ جانتا ہے۔ ‘‘
(۳)… عرشِ کریم کے بارے میں ایک مقام پر اللہ الرحمن کا ارشادِ گرامی یوں بھی ہے: … ﴿وَ ھُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ وَّ کَانَ عَرْشُہٗ عَلَی الْمَآئِ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا وَ لَئِنْ قُلْتَ اِنَّکُمْ مَّبْعُوْثُوْنَ مِنْ بَعْدِ الْمَوْتِ لَیَقُوْلَنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اِنْ ھٰذَآ اِلَّاسِحْرٌمُّبِیْنٌo﴾(ہود:۷)’’اور وہی ہے اللہ رب العالمین جس نے چھ دن میں آسمانوں اور زمین کو بنایا اور اس کا تخت (آسمان و زمین کی پیدائش سے پہلے) پانی پر تھا (اس نے دنیا کو اس لیے بنایا) کہ تم کو آزمائے کون تم میں اچھے کام کرتا ہے۔ اور (اے پیغمبر) اگر تو (ان کافروں سے) کہے کہ تم تو بیشک مرنے کے بعد جی اٹھو گے تو وہ کافر ضرور کہیں گے یہ (تمہاری بات) تو ایک کھلے جادو کی طرح ہے۔‘‘
اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ آسمان و زمین کی تخلیق سے قبل اللہ تعالیٰ کا عرش پانی پر تھا (ابن کثیر) ابتداء آفرنیش کے متعلق مختلف روایات آئی ہیں ۔ صحیح اور مشہور روایات میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: پہلے پہل خلق کی ابتدا کیسے ہوئی؟ آپ نے فرمایا : کان اللہُ قبل کُلّ شَیئٍ وکان عرشُہ علی المائِ وَکتَب فِی اللَّوحِ المحفوظِ ذِکرَ کُلِّ شَیْئٍ… کہ ہر چیز سے پہلے اللہ تھا اور اس کا عرش پانی پر تھا۔ اس نے لوح محفوظ میں ہر چیز کاذکر لکھ دیا۔ ‘‘ دوسری حدیث میں ہے کہ آسمان و زمین کی آفرنیش سے پچاس ہزار سال پہلے اللہ تعالیٰ نے مخلوق کی سب تقدیریں لکھ لی تھیں (صحیح مسلم و بخاری) سنن کی بعض روایات میں ہے، سوال کیا گیا: اَیْنَ کَانَ رَبُّنَا قَبْلَ اَنْ یَخْلُقَ الْخَلْقَ۔ خلق کی پیدائش سے قبل ہمارا پروردگار کہاں تھا؟ اس کے جواب میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :((کَان فِی عِمَا ئٍ مَا تَحتہُ ھوائٌ وَما فَوقہ ھوا ء۔)) مگر امام رازی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے اور اس باب میں صرف مشہور حدیث سے ہی استدلال ہو سکتا ہے۔ (تفسیر کبیر) پانی اور عرش کے بعد سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا کیا۔‘‘ یہی صحیح ہے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ سب سے پہلے عقل کو پیدا کیا مگر یہ روایت ضعیف ہے۔ صحیح حدیث میں ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائے آفرینش کے متعلق خطبہ دیا جس میں ابتدا ء عالم سے لے کر قیام قیامت تک کی تمام چیزیں بیان کر دیں ۔‘‘ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ابتدا ء آفرینش کے متعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے جو آثار مروی ہیں وہ سب کے سب اسرائیلیات سے نہیں لیے گئے۔ (احسن الفوائد)