کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 127
اور نہ ہی سید الانبیاء والبشر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے بارے میں اُس رب العالمین عالم غیب السموٰات والارض کے بعد کوئی زیادہ علم رکھنے والا تھا اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی ہوا۔ اور نہ ہی تا قیامت پیدا ہوگا۔ جیسا کہ اللہ عزوجل نے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے :
﴿وَالنَّجْمِ اِذَا ہَوٰی o مَا ضَلَّ صَاحِبُکُمْ وَمَا غَوٰی o وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰی o اِنْ ہُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰی o﴾ (النجم:۱ تا ۴)
’’قسم ہے تارے کی جب وہ نیچے کو چلے۔ تمہارا ساتھی (یعنی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) نہ تو راہ بھولا ہے اور نہ غلط راستے پر چلا ہے۔ اور نہ (اپنے دل کی) خواہش سے وہ کوئی بات کرتا ہے۔ اس کی جو بات ہے وہ وہی ہے جو اس کی طرف بھیجی جاتی ہے۔ ‘‘
اور اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث والفقہ سلفی جماعت والے اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ :اللہ عزوجل ہی سب سے اول (پہلے) تھا ، اس سے قبل کوئی چیز نہ تھی۔ اور وہی سب سے آخر میں (سب سے پیچھے) رہے گا کہ اُس کے بعد کوئی بھی چیز نہ ہوگی۔ وہی ’’الظاہر (سب سے نمایاں) ہے کہ اس کے اوپر کوئی چیز نہیں اور وہی (سب سے چھپاہوا) باطن ہے کہ اُس سے پہلے (ورے) بھی کوئی چیز نہیں ہے۔ جیسا کہ اللہ عزوجل کا ارشاد گرامی قدر ہے :
﴿لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿٢﴾ هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ﴾ (الحدید:۲ تا ۳)
’’اُسی کی بادشاہی ہے تمام آسمانوں اور زمین میں۔ وہی زندگی عطا کرتا