کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 126
رِسَالَاتِ رَبِّهِمْ وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ وَأَحْصَىٰ كُلَّ شَيْءٍ عَدَدًا﴾ (الجن:۲۶تا ۲۸)
’’غیب کا علم اسی کو ہے وہ اپنے غیب کو کسی پر مطلع نہیں کرتا۔ مگر جس پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ پسند کرے تو بے شک اس کے بھی آگے اور پیچھے (فرشتوں کا) پہرا لگا دیتا ہے۔ تاکہ وہ پیغمبر جان لے کہ فرشتوں نے اپنے مالک کا پیغام پہنچا دیا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے جو کچھ ان کے پاس ہے سب کو اپنے علم سے گھیر لیا ہے اور ہر چیز کی گنتی تک اس کو معلوم ہے۔ ‘‘
اسی بات کو آیۃ الکرسی میں یوں ارشاد فرمایاہے :
’’اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہ زندہ ہے سب کا سنبھالنے والا نہ اونگھتا ہے نہ سوتا ہے۔ اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے بغیر اس کے حکم کے کون ہے جواس کے پاس کسی کی سفارش کر سکتا ہو۔ جو ان کے (یعنی لوگوں کے) پہلے گزرا اور جو ان کے بعد ہوگا وہ سب جانتا ہے۔ اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر جتنا وہ چاہتا ہے۔ (اتنا ہی علم کسی کو دیتا ہے) اس کی کرسی کے اندر آسمان اور زمین سب آگئے اور ان کا تھامنا اس پر بھاری نہیں ہے۔ اور وہی سب سے بلند، سب سے بڑا ہے۔‘‘ (البقرہ:۲۵۵ آیت کریمہ بمع حاشیہ آگے آرہی ہے)
اس لیے اللہ تبارک و تعالیٰ حکم دیتے ہوئے فرماتے ہیں :
﴿فَلَا تَضْرِبُوا لِلّٰهِ الْأَمْثَالَ ۚ إِنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ﴾ (النحل:۷۴)
’’تو اللہ تعالیٰ کے لیے مثالیں بیان نہ کرو۔ (وہ مخلوق کی مشابہت سے پاک ہے) بے شک اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔‘‘