کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 125
ایسی کسی تکییف و تمثیل اور تعطیل و تحریف سے مبرا تھے۔) یہ اس لیے کہ اہل السنۃ والجماعۃ کا عقیدہ ہے :اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے بڑھ کر کوئی بھی علم والا نہیں ہے اور نہ ہی اُس کے برابر کوئی علم رکھتا ہے۔ جیسا کہ اُس نے خود خبر دی ہے :
﴿قُلْ أَأَنتُمْ أَعْلَمُ أَمِ اللّٰهُ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَتَمَ شَهَادَةً عِندَهُ مِنَ اللّٰهِ وَمَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ﴾ (البقرۃ:۱۴۰)
’’(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) کہہ دے (اے لوگو! کیا) تم بڑے جاننے والے ہو یا اللہ عزوجل؟ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگاکہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی گواہی کو جو اس کے پاس ہو چھپائے۔ اور اللہ تمھارے کاموں سے بے خبر نہیں ہے ‘‘
دوسرے مقام پر یوں فرمایاہے :
﴿قُل لَّا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللّٰهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ﴾ (الانعام:۵۰)
’’(اے پیغمبر) کہہ دے میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ تعالیٰ کے خزانے ہیں اور (یہ بھی) کہہ دے میں غیب نہیں جانتا اور نہ میں یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو اسی پر چلتا ہوں جس کا مجھے کو حکم ہوتا ہے۔ (اللہ کی طرف سے اے پیغمبر مثال بیان کرتے ہوئے) کہہ دے :کیا اندھا اور آنکھوں والا برابر ہو سکتے ہیں ؟ کیا تم غور نہیں کرتے۔‘‘
تیسری جگہ یوں ارشاد ہوتا ہے :
﴿عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا ﴿٢٦﴾ إِلَّا مَنِ ارْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًا ﴿٢٧﴾ لِّيَعْلَمَ أَن قَدْ أَبْلَغُوا