کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 124
وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ ﴿١١﴾ لَهُ مَقَالِيدُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ ۚ إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ﴾ (الشوریٰ:۱۱ تا ۱۲)
’’تمام آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا (ایک اللہ ہے کہ) اسی نے تمہاری ہی جنس کے تمہارے لیے جوڑے بنائے اور چوپایوں میں بھی (انہی کے جنس سے) جوڑے بنائے۔ وہ تم کو زمین میں (چاروں طرف) بکھیرتا ہے اور اس کی مانند کہیں بھی کوئی چیز نہیں۔ اور وہ سننے، جاننے والا ہے تمام آسمانوں اور زمین کے خزانے (یا ان کی کنجیاں) اسی کے پاس ہیں۔ وہ جس کو چاہتا ہے فراغت کے ساتھ روزی دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے اس کی روزی تنگ کر تا ہے بلاشبہ وہ سب کچھ جانتا ہے۔ ‘‘
دوسرے مقام پر رب کریم کا ارشاد گرامی ہے :
﴿وَلِلّٰهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ فَادْعُوهُ بِهَا ۖ وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ ۚ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ (الاعراف:۱۸۰)
’’اور اللہ تعالیٰ کے اچھے (خاصے) نام ہیں۔ اس کو انہی ناموں سے پکارو۔ جو لوگ اس کے ناموں میں بے دینی کرتے ہیں ان کو چھوڑ دو۔ وہ اپنے کیے کا بدلہ عن قریب پالیں گے۔ ‘‘
پس اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث والفقہ سلفی جماعت والے اللہ تبارک و تعالیٰ کی صفات عالیہ کی نہ کیفیت کو محدود مانتے ہیں اور نہ ہی رب العالمین کے اسماء و صفات کو معدود جانتے ہیں۔ (یعنی اُس کی صفات ِ مقدسہ کی کیفیت وحالت غیرمحدود ، نہایت کامل اور اس کے اسماء حسنیٰ ان گنت ہیں۔) اس لیے کہ اللہ جل و علا نے اپنی کسی بھی صفت کی کیفیت بیان نہیں کی اور نہ ہی کسی صفت کی ہیئت و حالت بیان کی ہے اور نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی کوئی خبر دی ہے۔ (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ بھی