کتاب: عقیدہ ایمان اور منہج اسلام - صفحہ 122
کو۔) اور نہ ہی یہ لوگ اللہ تبارک و تعالیٰ کے اسماء گرامی میں بے دینی اختیار کرتے ہیں۔ [1] بلکہ یہ تو اللہ عزوجل کی ذات اقدس اور اُس کی صفات عالیہ کی:(۱)… کوئی تشبیہ اور مثال دیے بغیر [2] (۲)… ان کی خاص حالت و کیفیت اور ہیئت بیان کیے بغیر [3] (۳)… ان میں سے بعض کو یاسب کی سب صفات کو موقوف و معطل اور
[1] جیسا کہ آگے متن میں سورۃ الاعراف کے حوالے سے بیان ہو رہا ہے۔
[2] تمثیل …کا معنی ہوتا ہے کسی چیز کی مثل کو تمام وجوہ سے اُس کے مشابہ ثابت کرنا یا بیان کرنا جس کی تمثیل بیان کی جا رہی ہو۔ اور اللہ عزوجل کی صفات اور اُس کے اسماء حسنیٰ کو مخلوقات کی صفات سے تشبیہ و مثال دے کر بیان کرنا یا ایسا عقیدہ رکھنا کہ مخلوقات کی صفات یا ان کی کوئی صفت اللہ عزوجل کی صفات یا اُس کی کسی صفت کے مشابہ یا اُس کی مانند ہے … تو یہ شرک ہے۔ سلف صالحین بھی صفات الٰہیہ میں تمثیل و تشبیہ کے قائل نہیں تھے اور نہ ہی اہل السنۃ والجماعۃ اہل الحدیث والفقہ اس کے قائل ہیں ۔
[3] تکییف …کا مطلب ہوتا ہے : بَیَانُ الْھَیْئَۃ الَّتِیْ تَکُونُ عَلَیْھَا الصِّفَاتُ … کسی چیز کی ایسی ہیئت و حالت کا بیان کہ جس پر کچھ صفات کا اطلاق ہوتا ہو۔ مثلا قرآن میں مذکور اللہ عزوجل کے عرش عظیم پر مستوی ہونے کی کیفیت ، ہیئت اور حالت کو بیان کرنا یہ بھی جائز نہیں اور سلف صالحین ایسی جرأت کے سخت مخالف تھے۔